Time 07 مئی ، 2024
صحت و سائنس

ناشتے میں اس غذا کا استعمال ہارٹ اٹیک سے تحفظ فراہم کر سکتا ہے

یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو

ناشتے کو دن کی بہترین غذا خیال کیا جاتا ہے، کم از کم ہارٹ اٹیک کا خطرہ کم کرنے کے لیے یہ بہت اہم ہے۔

یہ دعویٰ ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

جرنل بی ایم سی پبلک ہیلتھ میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ ناشتے میں کیلشیئم سے بھرپور غذاؤں کا استعمال ہارٹ اٹیک کا خطرہ کم کرتا ہے۔

اس تحقیق میں 36 ہزار سے زائد افراد کو شامل کیا گیا تھا اور یہ دیکھا گیا کہ ناشتے اور رات کے کھانے میں کیلشیئم کے استعمال سے دل کی شریانوں سے جڑے امراض بشمول ہارٹ اٹیک کا خطرہ کتنا کم ہوتا ہے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ رات کے کھانے میں کیلشیئم کی مقدار میں 5 فیصد کمی جبکہ ناشتے میں 5 فیصد اضافے سے ہارٹ اٹیک سمیت دیگر امراض قلب کا خطرہ 6 فیصد تک گھٹ جاتا ہے۔

تحقیق کے مطابق غذاؤں میں موجود کیلشیئم سے خون میں چکنائی، چربی کے حجم اور بلڈ پریشر میں بہتری آتی ہے اور یہ تینوں امراض قلب کا خطرہ بڑھانے والے بڑے عناصر ہیں۔

دودھ، دہی، مچھلی اور سبز پتوں والی سبزیوں جیسے پالک میں کیلشیئم کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے۔

کیلشیئم جسم کی اندرونی گھڑی کے افعال کے لیے اہم غذائی جز ہے۔

محققین نے بتایا کہ جسم کی اندرونی گھڑی ہارمونز پر اثرات مرتب کرتے ہیں اور ان ہارمونز کے لیے کیلشیئم اہم جز ہے۔

جب جسم میں کیلشیئم کی کمی ہوتی ہے تو ہڈیوں کی کمزوری سمیت دیگر امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق 19 سے 50 سال کی عمر کے افراد کو روزانہ ڈھائی ہزار ملی گرام کیلشیئم کا استعمال کرنا چاہیے جبکہ 50 سال سے زائد عمر کے افراد کو 2 ہزار ملی گرام کیلشیئم استعمال کرنی چاہیے۔

محققین کے مطابق دودھ، دہی، پھلوں، سبزیوں اور گریوں پر مشتمل متوازن غذا کا استعمال کرنے والے افراد کو عموماً کیلشیئم کی کمی کا سامنا نہیں ہوتا۔

اس سے قبل بھی تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ ناشتہ نہ کرنے والے افراد موٹاپے کا امکان ناشتہ کرنے والوں کے مقابلے میں 4 گنا زیادہ ہوتا ہے۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ ناشتہ نہ کرنے سے دن بھر بھوک کا زیادہ احساس ہوتا ہے اور عموماً لوگ فاسٹ یا جنک فوڈ کو ترجیح دینے لگتے ہیں جس سے جسمانی وزن میں اضافہ ہوتا ہے۔

موٹاپے اور جنک فوڈ کے استعمال کو اکثر امراض قلب سے منسلک کیا جاتا ہے۔

مزید خبریں :