23 مئی ، 2024
لاہور: امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ انڈسٹری کس طرح چلے گی جب بجلی اتنی مہنگی ہوگی؟ لوگ ان حالات کی وجہ سے مایوس ہوکر بیرون ملک جارہے ہیں۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم نے کہا کہ ایک آئی پی پی نے 28 ارب کا منافع کمایا اور ایک میگا واٹ بجلی نہیں بنائی، آئی پی پیز کو 1800 ارب روپے ادا کیے گئے ، 9ہزار میگا واٹ وہ بجلی ہے جس کی قیمت قوم ادا کرتی ہے لیکن استعمال نہیں کرتی، آئی پی پیز کے معاہدے کو ریوائز کیوں نہیں کیاجاتا؟
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ لوگوں نے ان حالات سے مایوس ہوکر سولرپینلز لگائے، اب نیٹ میٹرنگ ختم کرنے اور سولر پینلز پر مزید ٹیکس لگنے کی بات ہورہی ہے، انڈسٹری کس طرح چلے گی جب بجلی اتنی مہنگی ہوگی؟ لوگ ان حالات کی وجہ سے مایوس ہوکر بیرون ملک جارہے ہیں۔
حافظ نعیم کا کہنا تھا ایک مخصوص طبقہ اپنے اثاثےظاہر نہیں کرتا اور پاکستان کی دولت باہر لے کر جارہا ہے، دبئی پراپرٹی لیکس پر سپریم کورٹ کو انکوائری کرنی چاہیے، جنہوں نے اپنے اثاثے ظاہر نہیں کیے الیکشن کمیشن انہیں نااہل کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک وزیر صاحب فرماتے ہیں کہ انہوں نے قانونی طور پر یہ کام کیا ہے، تو وزیر آپ دبئی کے ہی وزیر بن جائیں، سیاست دان، بیوروکریٹ یا فوجی افسر کوئی بھی ہو منی ٹریل آنی چاہیے، اگر لندن، آسٹریلیا، جزائز اور آف شور کمپنیز کی لیکس آئیں تو کون بچے گا؟