23 مئی ، 2024
خواب تو ہر فرد دیکھتا ہے مگر اب سائنسدانوں نے انکشاف کیا ہے کہ بیشتر افراد ڈراؤنے خوابوں کو کیوں دیکھتے ہیں۔
درحقیقت ڈراؤنے خواب کسی آٹو امیون مرض کی ابتدائی علامت ہوسکتے ہیں۔
آٹو امیون امراض میں ہمارے جسم کا مدافعتی نظام صحت مند خلیات پر حملہ آور ہو جاتا ہے۔
یہ دعویٰ برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔
کیمبرج یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ دہشت زدہ کر دینے والے خواب نظر آنا جِلدی مرض lupus کی سب سے عام اور ابتدائی علامات میں سے ایک ہے۔
اس تحقیق میں lupus کے شکار 676 مریضوں کو شامل کیا گیا تھا جن میں سے ایک تہائی نے بتایا کہ مرض کی دیگر علامات نمودار ہونے سے ایک سال قبل انہیں ڈراؤنے خواب نظر آتے تھے۔
تحقیق کے نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ خواب اور دماغ کا مدافعتی نظام ایک دوسرے سے منسلک ہوتے ہیں۔
محققین نے بتایا کہ ہم کافی عرصے سے جانتے ہیں کہ خوابوں میں ہماری شخصیت میں نظر آنے والی تبدیلیاں جسمانی، اعصابی اور ذہنی صحت سے جڑی ہوتی ہیں اور کئی بار یہ کسی مرض کی ابتدائی نشانی ہوتی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ مگر یہ اولین شواہد ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ ڈراؤنے خواب ہمیں کسی سنگین آٹو امیون مرض جیسے lupus پر نظر رکھنے میں مدد فراہم کر سکتے ہیں۔
lupus ایک ایسا مرض ہے جس کی وجہ ابھی تک معلوم نہیں اور اکثر 15 سے 45 سال میں اس کا آغاز ہوتا ہے اور پھر زندگی بھر اس کا سامنا ہوتا ہے۔
اس کی تشخیص اور علاج کسی چیلنج سے کم نہیں جبکہ علامات جیسے بھیانک خواب یا واہموں کے بارے میں لوگ بات کرنے سے ہچکچاتے ہیں۔
تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ ڈراؤنے خواب ایک اور آٹو امیون مرض جوڑوں کی تکلیف کے شکار افراد کو بھی نظر آتے ہیں۔
محققین نے بتایا کہ اس طرح کی غیر معمولی علامات سے یہ اشارہ بھی ملتا ہے کہ مرض کی شدت بڑھ رہی ہے اور علاج کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ lupus ایسا مرض ہے جو جسم کے متعدد اعضا بشمول دماغ کو متاثر کرتا ہے۔
اس مرض کے دوران جسم کا مدافعتی نظام بہت زیادہ متحرک ہوکر صحت مند خلیات پر حملہ آور ہوتا ہے جس سے کسی بھی حصے جیسے دماغ، دل، جوڑوں، مسلز، گردوں، جگر اور پھیپھڑوں میں ورم اور تکلیف کا سامنا ہوتا ہے۔
محققین کے مطابق نتائج میں ایسے شواہد سامنے آئے ہیں جو ڈاکٹروں کو مرض کی تشخیص میں مدد فراہم کر سکیں گے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل ای کلینیکل میڈیسن میں شائع ہوئے۔