26 مئی ، 2024
صدر کسان اتحاد خالد کھوکھر نےکہا ہےکہ زراعت پر ٹیکس لگا تو پھر پاکستان کی زراعت پر فاتحہ پڑھ لینی چاہیے،گندم کی مثال سامنے ہے، زراعت اب منافع کا نہیں خسارےکا کام بن گیا ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام گریٹ ڈیبیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے خالد کھوکھر کا کہنا تھا کہ پاکستانی کسان کو خطےکےکسانوں کے مطابق منافع نہیں ملتا، ہماری پیداواری لاگت بہت زیادہ ہے، اب زرعی شعبہ منافع بخش نہیں رہا، کاشت کار کو ہر فصل پر نقصان ہوا ہے۔
خالد کھوکھر کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں 25 سالوں پر مبنی زرعی پالیسی بنتی ہے جب کہ ہمارے ہاں ہر ہفتے تبدیل ہوتی ہے،کاشت کاروں کے لیے پیداواری لاگت کو کم کیا جائے، زراعت پر ٹیکس لگا تو پھر پاکستان کی زراعت پر فاتحہ پڑھ لینی چاہیے،گندم کی مثال سامنے ہے، ملک میں زراعت پر سات فیصد تک گروتھ چاہیے، زرعی ان پٹ پر سیلز ٹیکس لگایا گیا تو شعبہ ختم ہوجائےگا، زرعی ایمرجنسی کا نفاذ ہونا چاہیے، زراعت اس وقت وینٹی لیٹر پر ہے۔
صدر کسان اتحاد کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت نے وعدہ کیا تھا اور آخر میں مکر گئی، ہم روز بروز زراعت میں پیچھے کی طرف جارہے ہیں، ملک کی ترجیحات میں کہیں بھی زراعت اور کسان نہیں ہے۔