Time 11 جون ، 2024
سائنس و ٹیکنالوجی

چیٹ جی پی ٹی کو آئی فونز کا حصہ بنانے پر ایلون مسک کا سخت ردعمل

چیٹ جی پی ٹی کو آئی فونز کا حصہ بنانے پر ایلون مسک کا سخت ردعمل
ایلون مسک / رائٹرز فوٹو

ایلون مسک چیٹ جی پی ٹی بنانے والی کمپنی اوپن اے آئی کے شدید مخالف ہیں اور اس کا اظہار بھی مختلف بیانات میں کرتے رہتے ہیں۔

اب ایپل کی جانب سے چیٹ جی پی ٹی کو آئی فونز کا حصہ بنانے پر ایلون مسک سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔

ایلون مسک نے کہا ہے کہ اگر ایپل نے اوپن اے آئی کی ٹیکنالوجی کو استعمال کیا تو وہ اپنی کمپنیوں میں آئی فونز کے استعمال پر پابندی لگا دیں گے۔

ٹیسلا، اسپیس ایکس، ایکس (ٹوئٹر) اور ایکس اے آئی کے مالک ایلون مسک نے یہ انتباہ اپنے زیرملکیت سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر کیا۔

انہوں نے کہا کہ اگر ایپل نے اوپن اے آئی کا سسٹم آپریٹنگ سسٹم کا حصہ بنایا تو وہ اپنی کمپنیوں میں آئی فونز پر پابندی عائد کردیں گے جبکہ دفاتر میں آنے والے مہمانوں سے بھی ایپل ڈیوائسز کو دروازے پر باہر لے لیا جائے گا۔

ایلون مسک کے بیان سے لگتا ہے کہ ان کا ماننا ہے کہ اوپن اے آئی کو ایپل کے آپریٹنگ سسٹم میں مدغم کر دیا جائے گا اور اس طرح صارفین کا ڈیٹا غیرمحفوظ ہو جائے گا۔

دوسری جانب سے ایپل اور اوپن اے آئی کا کہنا ہے کہ صارفین کے کسی بھی سوال کو چیٹ جی پی ٹی کو بھیجنے سے قبل اجازت لی جائے گی۔

آئی او ایس 18 میں صارفین سری سے سوالات پوچھ سکیں گے اور اگر ڈیجیٹل اسٹنٹ کو لگا کہ چیٹ جی پی ٹی مددگار ثابت ہو سکتا ہے تو پھر صارفین سے اسے شیئر کرنے کی اجازت لی جائے گی۔

ایک پوسٹ پر ریپلائی کرتے ہوئے ایلون مسک نے کہا کہ ایپل کی جانب سے پرائیویسی کے تحفظ کے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں مگر اس کے ساتھ ساتھ آپ کا ڈیٹا تھرڈ پارٹی اے آئی کے حوالے کیا جا رہا ہے، تو اس سے پرائیویسی کو کیا تحفظ ملے گا۔

خیال رہے کہ ایلون مسک نے 2015 میں سام آلٹمین اور گریگ بروک مین کے ساتھ مل کر اوپن اے آئی کی بنیاد رکھی تھی۔

مگر 2018 میں ایلون مسک نے اوپن اے آئی سے یہ کہہ کر علیحدگی اختیار کرلی تھی کہ اے آئی ٹیکنالوجی جوہری ہتھیاروں سے زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔

مارچ 2024 میں انہوں نے اوپن اے آئی کے خلاف مقدمہ بھی دائر کیا تھا۔

انہوں نے اپنے مقدمے میں کہا کہ اوپن اے آئی کو غیر منافع بخش بنیادوں پر کام کرنے کے لیے قائم کیا گیا تھا مگر سام آلٹمین اور کمپنی نے ان اصولوں کی خلاف ورزی کی ہے۔

مزید خبریں :