16 جون ، 2024
فرائی، آملیٹ یا کسی اور شکل میں انڈوں کا استعمال دنیا بھر میں بہت زیادہ ہوتا ہے بالخصوص ناشتے کے لیے اسے سب سے زیادہ استعمال کیا جاتا ہے۔
انڈوں سے پروٹین، منرلز، وٹامنز اور دیگر متعدد غذائی اجزا جسم کو ملتے ہیں اور اس غذا کو صحت کے لیے بھی مفید سمجھا جاتا ہے۔
مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ روزانہ ایک انڈہ کھانے کی عادت صحت کے لیے کتنی زبردست ہوتی ہے؟
درحقیقت روزانہ محض ایک انڈہ کھانے سے امراض قلب اور فالج کا خطرہ گھٹ جاتا ہے جبکہ جسمانی وزن میں بھی کمی آتی ہے۔
یہ بات مختلف تحقیقی رپورٹس میں سامنے آئی۔
کچھ عرصے قبل چین کی Peking یونیورسٹی ہیلتھ سائنس سینٹر کی ایک تحقیق میں لگ بھگ 5 لاکھ افراد کو شامل کیا گیا تھا اور ان کی صحت کا جائزہ 9 سال تک لیا گیا۔
اس تحقیق میں بتایا گیا کہ روزانہ ایک انڈہ کھانے سے امراض قلب سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔
برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی کی پروفیسر نیتا فروہی نےکہا کہ اس تحقیق سے یہ پیغام ملتا ہے کہ روزانہ ایک انڈہ کھانے سے امراض قلب کا خطرہ نہیں بڑھتا بلکہ اس سے صحت کو فائدہ ہوتا ہے۔
اسی طرح ایک اور تحقیق میں بتایا گیا کہ روزانہ ابلے ہوئے انڈے کو کھانے سے جسمانی وزن میں کمی لانے میں مدد ملتی ہے۔
انڈوں میں کیلوریز کی مقدار کافی کم ہوتی ہے جبکہ 6 سے 7 گرام پروٹین بھی موجود ہوتا ہے۔
ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ عمر میں اضافے کے ساتھ ہمارے جسم کے لیے درکار پروٹین کی مقدار تبدیل ہوتی ہے اور انڈے اس ضرورت کو پورا کرنے کے لیے بہترین ہوتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ پروٹین سے بھرپور غذا سے جسمانی وزن میں کمی لانے میں مدد ملتی ہے اور انڈوں کے استعمال سے پیٹ بھرنے کا احساس دیر تک برقرار رہتا ہے جبکہ زیادہ کھانے سے بچنے میں ملتی ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق انڈے پروٹین کے حصول کا اچھا ذریعہ ہیں، جو پیٹ بھرتے ہیں جبکہ ان میں اومیگا 3 فیٹی ایسڈز، وٹامن بی 12 اور بی 12 سمیت دیگر غذائی اجزا موجود ہوتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ انڈے کولین کے حصول کا بھی اچھا ذریعہ ہیں اور یہ غذائی جز اعصابی سگنلز کو بھیجنے میں کردار ادا کرتا ہے جبکہ لیوٹین اور دیگر اجزا بینائی کے لیے مفید ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انڈوں میں چکنائی کی کمی ہوتی ہے جبکہ آئرن، زنک، فاسفورس، فولیٹ اور دیگر اجزا کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جن سے صحت کو فائدہ ہوتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔