Time 16 جون ، 2024
صحت و سائنس

آنکھوں کے نیچے سیاہ حلقے کن امراض کا نتیجہ ہو سکتے ہیں؟

آنکھوں کے نیچے سیاہ حلقے کن امراض کا نتیجہ ہو سکتے ہیں؟
یہ بہت عام مسئلہ ہے / فوٹو بشکریہ کیلیفورنیا یونیورسٹی 

آنکھوں کے نیچے سیاہ حلقوں کی موجودگی ایک عام مسئلہ ہے اور اکثر اس کے ساتھ وہ حصہ پھول بھی جاتا ہے۔

عموماً آنکھوں کے نیچے موجود سیاہ حلقوں کو تھکاوٹ یا نیند کی کمی کا نتیجہ قرار دیا جاتا ہے مگر اس کی متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں۔

اکثر یہ سیاہ حلقے تشوش کا باعث نہیں ہوتے اور کسی قسم کا علاج کرانے کی ضرورت بھی نہیں ہوتی۔

مگر کئی بار یہ حلقے کسی بیماری کی جانب اشارہ بھی ہوتے ہیں۔

خون کی شریانوں کے مسائل

امریکا کے مایو کلینک کے مطابق کئی بار آنکھوں کے سیاہ حلقے خون کی شریانوں میں مسائل کے نشانی بھی ہوتے ہیں۔

شریانیں پھول جانے سے کسی ایک آنکھ کے نیچے حلقے نظر آنے لگتے ہیں۔

الرجیز

الرجی ری ایکشن اور آنکھیں خشک ہونے سے بھی سیاہ حلقوں کا سامنا ہوسکتا ہے۔

جب الرجی ری ایکشن کا سامنا ہوتا ہے تو ردعمل میں جسم مخصوص کیمیکلز کو خارج کرتا ہے، جس سے مختلف علامات بشمول خارش، سرخی اور آنکھیں پھول جانے کا سامنا ہوتا ہے۔

یہ کیمیکلز خون کی شریانوں کو پھیلا دیتے ہیں جس سے وہ جلد کے قریب زیادہ نمایاں ہوجاتی ہیں۔

جسم میں پانی کی کمی یا ڈی ہائیڈریشن

پانی کی کمی بھی سیاہ حلقوں کی ایک عام وجہ ہے۔

جب جسم کو مناسب مقدار میں پانی دستیاب نہیں ہوتا تو آنکھوں کے نیچے موجود جلد کی رنگت ماند پڑجاتی ہے اور آنکھیں دھنسی ہوئی محسوس ہوتی ہیں۔

میلانین کی زیادہ مقدار بننا

طبی ماہرین کے مطابق سورج کی روشنی میں زیادہ گھومنے سے جسم میں میلانین زیادہ بننے لگتا ہے۔

میلانین ہماری جِلد کی رنگت کا تعین کرتا ہے اور جب جسم میں اس کی مقدار بڑھ جاتی ہے تو آنکھوں کے نیچے سیاہ حلقے بھی نمودار ہو جاتے ہیں۔

جِلد کی سوزش

کئی بار آنکھوں کے سیاہ حلقے جِلد کی سوزش کا نتیجہ بھی ہوتے ہیں یا دیگر جِلدی امراض اس حوالے سے کردار ادا کرتے ہیں۔

خون کی کمی

انیمیا یا خون کی کمی کے دوران جسم میں خون کے سرخ خلیات کی مقدار معمول سے کم ہوجاتی ہے، جس کے باعث سر چکرانے، کمزوری، سانس لینے میں مشکلات اور تھکاوٹ جیسی علامات کا سامنا ہوتا ہے۔

انیمیا کے شکار افراد کے جلد کی رنگت بھی زیادہ زرد ہوتی ہے اور آنکھوں کے نیچے سیاہ حلقے موجود ہوسکتے ہیں۔

نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔

مزید خبریں :