Time 18 جون ، 2024
سائنس و ٹیکنالوجی

سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر سگریٹ جیسے وارننگ لیبلز ہونے چاہیے، یو ایس سرجن جنرل

سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر سگریٹ جیسے وارننگ لیبلز ہونے چاہیے، یو ایس سرجن جنرل
اس وارننگ لیبل کے لیے ایوان نمائندگان کانگریس کی اجازت کی ضرورت ہوگی / فائل فوٹو

سوشل میڈیا پلیٹ فارمز صحت کے لیے نقصان دہ ہوتے ہیں اور ان پر سگریٹ کے ڈبوں جیسے ہیلتھ وارننگ لیبل ہونے چاہیے۔

یہ بات امریکا کے سرجن جنرل ویوک مورتھی نے نیویارک ٹائمز کے لیے لکھے گئے ایک مضمون میں کہی۔

انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا نوجوانوں کی ذہنی صحت کے بحران میں اہم کردار ادا کرنے والا عنصر ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'وقت آگیا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر سرجن جنرل کا ایک وارننگ لیبل لگایا جائے جس میں بتایا جائے کہ سوشل میڈیا سے نوجوانوں کی ذہنی صحت کو نمایاں نقصان پہنچتا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وارننگ لیبل کے لیے ایوان نمائندگان کانگریس کی اجازت کی ضرورت ہوگی، جس سے والدین اور نوجوانوں کو یہ یاد دلایا جائے گا کہ سوشل میڈیا محفوظ نہیں۔

یہ پہلا موقع نہیں جب سرجن جنرل کی جانب سے سوشل میڈیا کو نوجوانوں کے لیے نقصان دہ قرار دیا گیا ہے۔

اس سے قبل مارچ 2024 میں ورلڈ ہیپی نیس رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کا زیادہ استعمال موجودہ عہد کے نوجوانوں میں مایوسی اور ڈپریشن جیسے مسائل کا باعث بن رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بچوں کو سوشل میڈیا کو اجازت دینا ایسا ہی ہے جیسے انہیں غیر محفوظ ادویات کا استعمال کرایا جائے۔

ورلڈ ہیپی نیس رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ دنیا بھر میں 15 سے 24 سال کے افراد میں ناخوشی کا احساس بڑھا ہے۔

رپورٹ میں نوجوانوں میں مایوسی اور ڈپریشن بڑھنے کی وجہ پر تو روشنی نہیں ڈالی گئی مگر یو ایس سرجن جنرل کے خیال میں اس کی وجہ سوشل میڈیا پر بہت زیادہ وقت گزارنا ہے۔

انہوں نے ایک تحقیق کا حوالہ بھی دیا جس کے مطابق امریکی نوجوان اوسطاً روزانہ لگ بھگ 5 گھنٹے سوشل میڈیا پر گزارتے ہیں۔

ڈاکٹر ویویک مورتھی نے کہا کہ وہ ایسے ڈیٹا کے منتظر ہیں جس سے ثابت ہو سکے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بچوں اور نوجوانوں کے لیے محفوظ ہیں۔

انہوں نے ایسی قانون سازی کرنے کا مطالبہ کیا جس سے نوجوانوں کو سوشل میڈیا سے ہونے والے نقصان سے بچایا جاسکے۔

اب نئے مضمون میں انہوں نے ایک تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سوشل میدیا کے استعمال سے انزائٹی اور ڈپریشن کا خطرہ بڑھتا ہے۔

مزید خبریں :