21 جون ، 2024
پشاور: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے ایک بار پھر دھمکی دیتے ہوئے کہا ہےکہ صوبے میں 12 گھنٹوں سے زیادہ لوڈشیڈنگ کسی صورت قبول نہیں، کہیں ایسا نہ ہو کہ عوامی ردعمل قابو سے باہر ہو جائے لہٰذا وفاقی حکومت سنجیدگی کا مظاہرہ کرے۔
وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور کی زیرصدارت بجلی کی لوڈ شیڈنگ سے متعلق اجلاس ہوا جس دوران صوبے میں لوڈشیڈنگ کی تازہ صورتحال، ریکوری اور دیگر امور پر بریفنگ دی گئی۔
وزیراعلیٰ کو بریفنگ میں بتایا کہ ایک ماہ میں کے پی حکومت کے تعاون سے ایک ارب روپے کی ریکوری کی گئی، پیسکو کی تنصیبات اور عملے کو پولیس کی سکیورٹی فراہم کی گئی ہے، عیدالاضحیٰ میں زیرو لوڈشیڈنگ کا وعدہ گیا گیا تھا لیکن عملدر آمد نہیں ہوا، عید کے موقع پر بیشتر علاقوں میں 12 سے 18 گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ کی گئی، بجلی کی بندش کے سبب یکم مئی سے اب تک غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کےخلاف 81 احتجاجی مظاہرے ہوئے جس میں خواتین نے بھی شرکت کی۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ بجلی سے جڑے مسائل حل کرنے کیلئے صوبائی حکومت مکمل تعاون کررہی ہے، افسوس کی بات ہے کہ وفاقی حکومت اپنے وعدے پورے نہیں کر رہی، عید کے موقع پر بھی بجلی کی غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی گئی۔
علی امین کا کہنا تھا کہ خاطر خواہ ریکوری کے بعد بھی بجلی کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے، ناروا لوڈشیڈنگ کے باعث لوگوں کی زندگی اجیرن ہوگئی ہے اور عوامی ردعمل سخت ہوتا جارہا ہے، لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کسی ایک سیاسی جماعت یا صوبائی حکومت کا نہیں، لوڈشیڈنگ ایک عوامی مسئلہ ہے اور عوام کا رد عمل بے جا نہیں۔
وزراعلیٰ نے ایک بار پھر کہا کہ صوبے میں 12 گھنٹوں سے زیادہ بجلی لوڈشیڈنگ کسی صورت قبول نہیں، کہیں ایسا نہ ہو کہ عوامی ردعمل قابو سے باہر ہو جائے، وفاقی حکومت کو اس سلسلے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا، صوبے میں لائن لاسز کو ختم کرنے کیلئے بھرپور تعاون کر رہے ہیں۔