23 جون ، 2024
وزیر دفاع خواجہ آصف کی تقریر کے دوران سنی اتحاد کونسل کے اراکین کی جانب سے شدید شور شرابہ اور احتجاج کیا گیا اور فاٹا آپریشن بند کرو کے نعرے لگائے گئے۔
ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی غلام مصطفیٰ شاہ کی زیر صدارت ہونے والے بجٹ سیشن کے دوران وزیر دفاع خواجہ آصف تقریر کرنے کھڑے ہوئے تو سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے ایوان میں احتجاج کیا اور فاٹا آپریشن بند کرو کے نعرے لگانا شروع کر دیئے۔
اپوزیشن ارکان نے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ بھی کیا جبکہ جے یو آئی کے ارکان بھی احتجاج میں شریک ہو گئے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا اپوزیشن کے احتجاج سے بلیک میل نہیں ہو گا اور اپنی تقریر پوری کروں گا، میں بولوں گا اور کوئی مجھے نہیں روک سکتا، یہ ہمیں گالیاں نکال رہے ہیں، ابھی کل والی گالی کا مسئلہ حل نہیں ہوا، نئی گالیاں دے رہے تھے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا اقلیتوں کے خلاف بڑھتے واقعات قوم کیلئے شرمساری کا باعث ہیں، اقلیتوں کے معاملے پر ایوان میں اتفاق رائے ہونا چاہیے، اقلیتوں کو روزانہ قتل کیا جا رہا ہے، مذہب کے نام پر اقلیتیں غیر محفوظ ہو چکی ہیں، میں سنجیدہ مسئلے پر بات کرناچاہتا ہوں یہ لوگ مجھے بولنے کی اجازت نہیں دے رہے۔
ان کا کہنا تھا یہ لوگ اپنے سیاسی مفادات کا تحفظ کر رہے ہیں، ان لوگوں نے کہا کہ یہ تمہارے باپ کا ہاؤس نہیں ہے، پاکستان میں اقلیت محفوظ نہیں یہ شرم کی بات ہے، اس پر پوری قوم کو شرمسار ہونا چاہیے، انھیں نہ شرم آرہی ہے نہ حیا آرہی ہے۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا ہم اقلیتوں کے تحفظ کیلئے قرارداد لانا چاہتے ہیں، ہمارا آئین اقلیتوں کوتحفظ دیتا ہے، یہاں گروہ کبھی سوات میں، کبھی فیصل آباد میں قتل کرتے ہیں، جب اس موضوع پر ایوان میں بات کی جاتی ہے تو یہ آواز کا گلا گھونٹ رہے ہیں، یہ پاکستان کے بجائے اپنے ذاتی مفادات کا تحفظ کر رہے ہیں، ہمارا مذہب اجازت نہیں دیتا کہ مذہب کے نام پر خون بہائیں۔
ان کا کہنا تھا آج تک جو لوگ قتل ہوئے ہیں اس کا ثبوت نہیں کہ انہوں نے توہین مذہب کی تھی، لوگ توہین مذہب کا الزام لگا کر قتل کر رہے ہیں، لوگ ذاتی جھگڑوں پر توہین مذہب کا الزام لگا کر قتل کر رہے ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا ایپکس کمیٹی پشاور آرمی اسکول واقعے کے بعد وجود میں آئی تھی، ایوان میں اس موضوع پر بحث کریں گے، جب یہ مسئلہ ہاؤس میں آئے گا تو یہ لوگ بھی اس مسئلے پربول سکتے ہیں، یہ لوگ گالی، تشدد کے ساتھ سیاست کرنا چاہتے ہیں، کل کی میٹنگ میں خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ موجود تھے، ان کے وزیراعلیٰ کے سامنے بات ہوئی کہ یہ اقدامات کیے جائیں گے، یہ شہادتوں، پاکستانی فوج کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں، یہ لوگ آج بھی 9 مئی کے مؤقف پر کھڑے ہیں، یہ 9 مئی والے ہیں، آج بھی ہیں، کل بھی ہیں اور آنے والے کل بھی ہوں گے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا یہ مفادات کے تحفظ کے لیے رنگ بدلتے ہیں، پاؤں پڑتے ہیں، باپ بناتے ہیں، یہ بجلی بند کرتے ہیں، بجلی چوری کرتے ہیں، یہ صرف اپنی سیاست کے ساتھ ہیں، یہ ملک اور آئین کے ساتھ نہیں، میں چہرے جانتا ہوں جنہوں نے ہم سے ٹکٹ مانگا تھا، کوئی شرم ہوتی ہے، کوئی حیا ہوتی ہے۔