26 جون ، 2024
پشاور ہائیکورٹ نے پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو ٹک ٹاک سے توہین مذہب اور قابل اعتراض ویڈیوز ہٹانے کا حکم دے دیا۔
پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ایس یم عتیق شاہ اور جسٹس شکیل احمد نے ٹک ٹاک بندش کے لیے دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے پی ٹی اے سے 7 روز میں قابل اعتراض مواد ہٹانے کی رپورٹ طلب کرلی۔
سماعت کے دوران بیرسٹر بابر شہزاد نے عدالت کو بتایا کہ ٹک ٹاک پر توہین مذہب اور قابل اعتراض مواد شئیر کیا جاتا ہے اس لیے اسکو بند کیا جائے۔
جسٹس شکیل احمد نے ریمارکس دیے کہ یہ انتہائی اہم مسئلہ ہے، توہین مذہب پر مبنی مواد شئیر نہیں ہونا چاہیے۔
وکیل پی ٹی اے نے عدالت کو بتایا کہ ٹک ٹاک پر روزانہ لاکھوں ویڈیوز شیئر ہوتی ہیں اور توہین مذہب پر مبنی مواد کو فوری ہٹایا جاتا ہے تاہم توہین مذہب پر مبنی مواد شیئر کرنے والے چند اکاؤنٹ ہولڈرز باہر ممالک سے ہوتے ہیں اس لیے یہ ٹیکینکل مسئلہ ہے۔
جسٹس عتیق شاہ نے ریمارکس دیے کہ کیا ایسا نہیں ہوسکتا کہ فائر وال بنائی جائے اور جیسے ہی کوئی توہین مذہب پر مبنی مواد آئے تو اسے بلاک کریں۔
پی ٹی اے وکیل نے کہا کہ ہمارے پاس ایسی ٹیکنالوجی موجود نہیں ہے، نامناسب مواد کی نشاندہی کے بعد ہی اسے ٹک ٹاک سے ڈیلیٹ کر پارتے ہیں۔
عدالت نے کیس کی سماعت 24 جولائی تک ملتوی کردی۔