01 جولائی ، 2024
موجودہ عہد میں زیادہ تر والدین اپنے کاموں یا مصروفیت کے دوران بچوں کو خاموش یا ایک جگہ تک محدود رکھنے کے لیے اسمارٹ فون یا ٹیبلیٹ دے دیتے ہیں۔
اس کے نتیجے میں بچے اسمارٹ فونز یا دیگر اسکرینوں کے سامنے زیادہ وقت گزارنے لگتے ہیں اور تحقیقی رپورٹس کے مطابق اس عادت سے جسمانی اور ذہنی صحت پر مختلف منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
مگر بچوں کو اسمارٹ فونز سے دور کیسے رکھا جائے؟ اس کا جواب آپ کے اندر ہی چھپا ہوا ہے۔
جی ہاں والدین کی اسمارٹ فونز یا دیگر اسکرینوں کے سامنے وقت گزارنے کی عادت بچوں پر اثرانداز ہوتی ہے۔
جرنل پیڈیا ٹرک ریسرچ میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ والدین کی جانب سے بچوں کے سامنے فون استعمال کرنے کا اثر توقعات سے زیادہ ہوتا ہے۔
تحقیق سے ثابت ہوا کہ والدین کی جانب سے فونز کے استعمال اور لڑکپن میں بچوں میں اسکرین کے سامنے زیادہ وقت گزارنے کے درمیان تعلق موجود ہے۔
ایسے بچے سوشل میڈیا، ویڈیو گیمز اور دیگر مقاصد کے لیے موبائل فونز کو زیادہ استعمال کرتے ہیں جس سے ان کے رویوں پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
اس تحقیق میں 10 ہزار سے زائد ایسے خاندانوں کو شامل کیا گیا تھا جن میں 12 اور 13 سال کے بچے شامل تھے۔
تحقیق کے دوران 72.9 فیصد والدین نے بتایا کہ وہ اپنے بچوں کے سامنے اسکرینوں کو استعمال کرتے ہیں۔
کیلیفورنیا یونیورسٹی کی اس تحقیق میں شامل ماہرین کے مطابق والدین کی اس عادت سے بچوں میں اسکرینوں کے استعمال کی پیشگوئی کرنا ممکن ہو جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جب بچے یہ دیکھتے ہیں کہ ان کے والدین کسی اسکرین جیسے فون کو استعمال کر رہے ہیں تو وہ بھی ان کے رویے کی نقل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
محققین نے والدین میں سروے کرایا جس میں دریافت ہوا کہ بالغ افراد کے فون استعمال کرنے کے دورانیے میں معمولی اضافے سے بچوں کے اسکرین ٹائم میں 40 منٹ تک کا اضافہ ہو جاتا ہے۔
ماضی میں ہونے والے تحقیقی کام میں دریافت کیا گیا تھا کہ کووڈ 19 کی وبا کے دوران بچوں کے اسکرینوں کے سامنے وقت گزارنے کے دورانیے میں لگ بھگ دوگنا اضافہ ہوا ہے۔
اس نئی تحقیق میں شامل ماہرین نے بتایا کہ موجودہ عہد میں ہر ایک اسکرینوں کے سامنے زیادہ وقت گزار رہا ہے جو ویسے تو بری عادت نہیں، مگر بچوں میں اس کے حد سے زیادہ استعمال کا خطرہ بڑھتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسکرینوں کے سامنے زیادہ وقت گزارنے سے بچوں کی نیند کا دورانیہ اور معیار گھٹ جاتا ہے۔
یہ تحقیق ان بچوں کے بالغ ہونے تک جاری رہے گی اور محققین کی جانب سے دیکھا جائے گا کہ طویل المعیاد بنیادوں پر اسکرین کے سامنے زیادہ وقت گزارنے سے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔