04 جولائی ، 2024
مانچسٹر: افراط زر میں کمی اور روانڈا بل کی کامیابی کے نتیجے میں قبل از وقت انتخابات منعقد کرانے کا اعلان ٹوری پارٹی کے14سالہ اقتدار کے خاتمے کا نتیجہ ہو سکتا ہے یا اسے دوبارہ مسند اقتدار پر لے جا سکتا ہے؟ یہ وہ سوال ہے جس کا ہر ووٹر جواب تلاش کرنے کے لیے سرگرداں ہے۔
اس سوال کا جواب برطانیہ کے 5 کروڑ ووٹر آج حق رائے دہی کا استعمال کرتے ہوئے دیں گے، ٹوری پارٹی کی مقبولیت ایک سال سے تنزلی کا شکار تھی جس کی بنیادی وجوہات این ایچ ایس میں انتظار کا طویل دورانیہ، بے روزگاری، غزہ پر برطانیہ کی پالیسی اور مہاجرین کو روکنے کے اقدامات کے علاوہ قانونی طور پر برطانیہ میں تعلیم یا ملازمت اختیار کرنے والوں کے لیے مستقل رہائش پر امیگریشن پالیسیاں سخت کرنا ہیں۔
برطانیہ کی دو بڑی سیاسی جماعتیں ٹوری اور لیبر کے بعد ریفارم یو کے جو دائیں بازو کی امیگریشن مخالف جماعت ہے، تیسرے نمبر پر ہے، اس جماعت کو ملک بھر میں یکساں مقبولیت حاصل ہے، لبرل ڈیموکریٹس پہلے تیسرے نمبر پر تھی جس کو 10 فیصد مقبولیت حاصل ہے۔
رشی سونک نے کشتیوں کے ذریعے برطانیہ آنے والے غیر قانونی مہاجرین کو روکنے کے لیے روانڈا بل منظور کرایا اور اسے اپنی کامیابی تصور کیا مگر اس بل کی سخت مخالفت کی گئی اور مخالفت کرنے والوں میں لیبر پارٹی سر فہرست ہے، اس کا مؤقف ہے کہ وہ اس بل کو برسر اقتدار آکر ختم کر دے گی، رشی سونک جو ہندوستانی نژاد ہندو فیملی سے تعلق رکھنے والے ہیں ان کی عمر 44 برس ہے۔
لیبر پارٹی کے سربراہ کیر اسٹارمر کی عمر 61 سال ہے، وہ کراؤن پراسیکیوشن سروس کے سربراہ اور پبلک پراسیکیوشن کے ڈائریکٹر رہ چکے ہیں، انہوں نے تبدیلی کا نعرہ لگا کر عوام کی توجہ حاصل کر لی۔
برطانوی قبل از وقت انتخابات میں 100 سے زائد ارکان پارلیمنٹ نے حصہ لینے سے معذرت کر لی۔
لیبر پارٹی برطانیہ میں 5 لاکھ سے زائد غیر قانونی مہاجرین کے لیے ایمنسٹی اور برطانیہ میں افرادی قوت میں کمی کو پورا کرنے کے علاوہ برگزٹ کے بعد پیدا ہونے والے خلاء کو پر کرنے کے لیے پر عزم نظر آتی ہے، این ایچ ایس میں ڈاکٹر نرسز اور برطانیہ میں ہنر مند افراد کی کمی کو پورا کرنے کے لیے وہ امیگریشن پالیسی کو نرم کرسکتی ہے۔
ٹوری پارٹی نے شادی کر کے اپنے ہم سفر کو برطانیہ میں لانے کے راستے روکے اور سالانہ آمدن کی شرح میں بے حد اضافے کی پالیسی اپنائی جسے پورا کرنا کسی کے بس میں نہ تھا یہ بھی عوام میں غصہ کا سبب بن گئی۔
لیبر پارٹی کی کامیابی کے لیے لندن کے میئر صادق خان نے برطانیہ کے مختلف شہروں کا طوفانی دورہ کیا اور عوام پر کسی حد تک عرصہ اثر انداز ہونے میں کامیاب بھی رہے۔