Time 05 جولائی ، 2024
دنیا

غزہ جنگ اور برطانوی انتخابات، مسلم اکثریتی علاقوں میں کیا نتائج رہے؟

غزہ جنگ اور برطانوی انتخابات، مسلم اکثریتی علاقوں میں کیا نتائج رہے؟
فوٹو: رائٹرز

برطانوی انتخابات کے نتائج سامنے آچکے ہیں جن کے مطابق سابقہ اپوزیشن جماعت لیبر پارٹی بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئی ہے۔

تاہم حالیہ انتخابات میں لیبر پارٹی اپنی کچھ مضبوط نشستیں غزہ حامی امیدواروں سے ہار گئی ہے۔

اگرچہ لیبر پارٹی مجموعی طور پر اکثریتی نشستیں جیتنے میں کامیاب رہی تاہم زیادہ مسلم آبادی والے علاقوں میں لیبر پارٹی کی کارکردگی خراب رہی۔

لیبر پارٹی کو مسلم آبادی والے علاقوں میں 5 نشستوں پر شکست ہوئی، ان میں 4 نشستوں پر آزاد امیدواروں اور ایک پر کنزرویٹو پارٹی نے اکثریت حاصل کی۔

لیبر پارٹی کے شیڈو منسٹر جوناتھن ایش وڈ گزشتہ انتخابات میں لیسٹر ساؤتھ کی نشست پر 22 ہزار ووٹوں سے زیادہ کی اکثریت سے جیتے تھے تاہم حالیہ انتخابات میں وہ آزاد امیدوار شوکت آدم سے شکست کھا گئے۔

979 ووٹوں سے جیتنے والے شوکت آدم نے اپنی جیت کو غزہ کے نام کیا ہے۔ خیال رہے کہ یہ نشست گزشتہ 13 سال سے جوناتھن ایش وڈ کے پاس تھی۔

اسی طرح برمنگھم پیری بار میں لیبر پارٹی کے خالد محمود کو آزاد امیدوار ایوب خان نے 507 ووٹوں سے شکست دے دی۔

غزہ جنگ کو اپنی انتخابی مہم کا مرکزی نکتہ بنانے والے دیگر آزاد امیدواروں نے ڈیوسبری اینڈ بارٹلی اور بلیک برن میں بھی فتح حاصل کی، یہ وہ علاقے ہیں جہاں لیبر پارٹی کی اکثریت رہی ہے۔

ماضی میں لیبر پارٹی کی رکن پارلیمنٹ رہنے والی کلاڈیا ویب اس مرتبہ آزاد حیثیت میں الیکشن لڑرہی تھیں اور انہوں نے غزہ جنگ کو اپنی انتخابی مہم کا حصہ بنایا تھا، کلاڈیا خود تو الیکشن نہیں جیت سکیں تاہم انہوں نے لیبر پارٹی کے ووٹ کم کردیے جس کا فائدہ کنزرویٹو پارٹی کو ہوا۔

غزہ جنگ اور برطانوی انتخابات، مسلم اکثریتی علاقوں میں کیا نتائج رہے؟
برطانوی وزیر اعظم سر کیئر اسٹارمر— فوٹو: رائٹرز

اس کے علاوہ کچھ دیگر لیبر رہنماؤں بشمول لیبر پارٹی کے سربراہ اور نو منتخب برطانوی وزیر اعظم سر کئیر اسٹارمر کی اکثریت میں کمی دیکھی گئی، ان کی انتخابی مہم کے دوران انہیں ’فری پیلسٹائن‘ کے نعروں کا سامنا کرنا پڑا اور انتخابات میں بھی فلسطین حامی آزاد امیدوار اینڈریو فنسٹین ان کی نشست پر دوسرے نمبر رہے۔

اسلنگٹں نارتھ میں سابق لیبر لیڈر جیرمی کوربن نے آزاد امیدوار کے طور پر اپنی نشست برقرار رکھی۔ جیرمی کوربن کو لیبر پارٹی میں یہود مخالفت کے حوالے سے ایک رپورٹ پر تبصرے کے بعد پارٹی سے نکال دیا گیا تھا۔

حالیہ انتخابت میں جیرمی کوربن نے لیبر پارٹی کے امیدوار کو 7 ہزار ووٹوں سے شکست دی۔

یہ نتائج بتاتے ہیں کہ برطانوی انتخابات میں امیدواروں کی جیت یا شکست کی بنیاد غزہ میں جاری جنگ کے حوالے سے ان کا یا ان کی جماعت کا مؤقف بھی رہا۔

رواں سال برطانیہ کی لیبر پارٹی نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا تاہم ناقدین کا کہنا تھا کہ لیبر پارٹی نے اس مطالبے میں بہت دیر کردی۔

خیال رہے کہ لیبر پارٹی نے اپنے انتخابی منشور میں بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا عزم بھی ظاہر کررکھا ہے۔

مزید خبریں :