14 جولائی ، 2024
قاتلانہ حملے میں زخمی ہونے والے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے پہلے بھی امریکا کے کئی صدور اور سابق صدور کو حملوں کا نشانہ بنایا جا چکا ہے۔
یہی نہیں بلکہ اراکین کانگریس اور کئی ریاستوں کے گورنرز بھی حملوں کا نشانہ بنے ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق صدر اینڈریوجیکسن پر شوٹر نے اس وقت دو گولیاں چلائی تھیں جب وہ آخری رسومات میں شریک تھے تاہم بندوق نہ چل پائی تھی۔
صدر تھیوڈور روزویلٹ 1912 میں دوبارہ صدارت کے لیے انتخابی مہم میں تھے جب ملواکی شہر میں ان پر گولی چلائی گئی تھی۔
صدرفرینکلن روزیلٹ پر 1933 میں قاتل نے میامی میں گولی چلا دی تھی، اس حملے میں وہ بال بال بچ گئے تھے مگر شکاگومئیر انٹون سرمیک مارے گئے تھے۔
صدر ہیری ٹرومین کو 1950 میں وائٹ ہاؤس کے سامنے سے گولی ماری گئی تھی۔
الباما کے گورنر جارج والیس صدارتی انتخاب کی مہم پر تھے جب 1972میں انہیں واشنگٹن ڈی سی میں گولی ماری گئی تھی جس سے وہ مفلوج ہوگئے تھے۔
صدر جیرالڈ فورڈ پر 1975 میں دو قاتلانہ حملے کیے گئے تھے۔
صدر رونلڈ ریگن کو 1981 میں واشنگٹن ڈی سی میں تقریرکےبعد ہوٹل کے باہر گولی ماری گئی تھی، واقعہ میں ان کے پریس سیکرٹری شدید زخمی ہوئے تھے۔
سابق صدر باراک اوباما پر سن 2011 میں قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا جب اڈاہو سے تعلق رکھنے والے شخص نے وائٹ ہاؤس پر فائرنگ کی تھی۔
یہی نہیں ابراہام لنکن، جیمز گارفیلڈ، ولیم مک کینلی اور جان ایف کینیڈی قاتلانہ حملے میں مارے گئے تھے۔
اس کے علاوہ سابق امریکی صدر جان ایف کینیڈی چھ دہائیوں پہلے قتل ہوئے تھے جن کا قتل آج بھی ایک معمہ ہے، جان ایف کینیڈی کمپین کرنے کے لیے گاڑیوں کے قافلے میں جا رہے تھے کہ ان پر فائرنگ کی گئی۔