22 جولائی ، 2024
کراچی: فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) نے آئی پی پیز کا فارنزک آڈٹ کرنےکا مطالبہ کردیا۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایف پی سی سی آئی کے قائم مقام صدر مہیمن خان کا کہنا تھا کہ ایک بجلی گھر 50 ارب میں لگا اور اسے 400 ارب روپےدے دیےگئے، یہ دن دیہاڑے ڈاکا ہے، آئی پی پیز کا فارنزک آڈٹ کیا جائے۔
قائم مقام صدر ایف پی سی سی آئی کا کہنا تھا کہ آئی پی پیز کےکنٹریکٹ میں گڑبڑ ہے تو عالمی سطح پر کیس لڑا جاسکتا ہے، ہر سیکٹر میں فیکٹریاں بند اور لوگ بے روزگار ہورہے ہیں۔
آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) کے رہنما آصف انعام کا کہنا تھا کہ آئی پی پیز کا بجلی فروخت معاہدہ ہے بجلی خرید معاہدہ نہیں، ابھی مزید 16 ہزار میگاواٹ بجلی کے آئی پی پیز آرہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بجلی کھپت 18فیصدکم جب کہ پیداوار بڑھ رہی ہے،کھپت بڑھانے کے لیے صنعتوں کو سستی بجلی دی جائے۔