24 جولائی ، 2024
ملک بھر میں فصلوں سمیت زرعی مقاصد کیلئے کیڑے مار ادویات اور مرکبات کا استعمال عام سی بات ہے تاہم اس حوالے سے تشویشناک بات یہ ہے کہ ان ادویات کے حد سے زیادہ استعمال سے لوگوں میں کینسر اور دیگر امراض میں اضافہ ہو رہاہے، یہی نہیں اس سے زرعی پیداوار کا معیار بھی متاثر ہو رہاہے۔
اس بات کا انکشاف حال ہی میں کوئٹہ میں اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے فوڈ اینڈ ایگر ی کلچر آرگنائزیشن (ایف اے او) کے زیر اہتمام آگہی ورکشاپ میں ہوا، جس میں بتایا گیا کہ ملک میں زمینداروں کی جانب سے فصلوں کو کیڑوں اور دیگر حشرات سے بچانےکیلئے اسپرے کا استعمال کیا جاتا ہے، مرچ اور چاول سمیت دیگر فصلوں میں کیڑے مار ادویات کا بے تحاشا استعمال انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔
فوڈ اینڈ ایگر ی کلچر آرگنائزیشن کی جانب سے منعقدہ آگہی ورکشاپ میں زرعی ماہرین کا کہنا تھا کہ فصلوں میں زائد پیسٹی سائیڈز کے استعمال سے جگر کے کینسر اور دیگر بیماریاں جنم لے رہی ہیں اور بچوں میں پستہ قد کے مسائل بھی پیدا ہو رہے ہیں۔
اس موقع پر زرعی اور طبی ماہرین کا کہنا تھا کہ ملکی معیشت کا بڑا حصہ زراعت کے شعبےسے وابستہ ہے، ملک میں موسمیاتی تبدیلیوں اور سیلابی صورتحال کے باعث زراعت کا شعبہ پہلے ہی سے متاثرہے، مقدار سے زائد اسپرے کے استعمال سے زرعی ایکسپورٹ میں بھی چیلنجز کا سامنا ہے۔
زرعی ماہرین کے مطابق ہماری بہت ساری پراڈکٹس جب دنیا بھر میں جاتی ہیں تو ریجیکٹ ہو جاتی ہیں کیونکہ ہم اپنی فصلوں میں پیسٹی سائیڈ کا اسپرے کرتے ہیں، اسی طرح ہمارے کھانوں کے اندر فنگس لگتی ہے جس سے ایفا ٹاکسین بنتے ہیں جو کہ بیماریوں کا سبب ہیں۔
ماہرین کا کہنا تھا کاشتکاری کے ساتھ ہماری فصلوں اور ہماری خوراک میں کچھ ایسی چیزیں آجاتی ہیں جو ہماری صحت کیلئے نقصان دہ ہیں، ان چیزوں سے بچنے کیلئے زمینداروں کو تربیت و آگہی دینے کی ضرورت ہے تاکہ فصلوں کو پیسٹی سائیڈز کے کم استعمال اور پیداوار کا معیاربہتر بناکر عوام کی صحت کا خیال رکھاجا سکے اور زرعی پیداوار کو ایکسپورٹ کے معیار کے مطابق کر کے کثیر زر مبادلہ بھی کمایا جا سکتا ہے۔