25 جولائی ، 2024
اسرائیلی وزیر اعظم بن یامن نیتن یاہو نے گزشتہ روز امریکی ایوان نمائندگان میں تقریر کرتے ہوئے بھی حسب معمول جتنےدعوے کیے وہ سب کے سب جھوٹے ثابت ہوئے۔
نیتن یاہو نے کہا کہ رفاہ کیمپ پر حملوں میں ایک بھی فلسطینی ہلاک نہیں ہوا، حالانکہ مئی کے آخر میں صرف ایک میزائل حملے میں بچوں سمیت 45 فلسطینی شہید ہوئے۔
اس قتل عام کو اقوام متحدہ نے زمین پر جہنم سے تعبیر کیا تھا، نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ اُن حملوں میں حماس کے 1203 جنگجو مارے گئے لیکن اُس کی کوئی تصدیق نہیں ہوئی۔
نیتن یاہو نے اپنی تقریر میں کہا کہ اسرائیل نے 40 ہزار امدادی ٹرکوں کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دی اور وہ تمام امداد حماس نے چوری کر لی جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اسرائیل نے جنگ سے پہلے کی غزہ میں داخل ہونے والی امداد کا صرف 20 فیصد غزہ میں داخل ہونے دیا جس کی وجہ سے اقوام متحدہ غزہ کی پٹی میں قحط اورغذائی قلت کا اعلان کر چکی ہے۔
نیتن یاہو نے کہا کہ امریکی ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلیجنس نے بتایا ہے کہ امریکا میں ہونے والے اسرائیل مخالف مظاہروں کی فنڈنگ ایران کر رہا ہے، لیکن امریکی ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلیجنس نے ایسی کسی فنڈنگ کی کوئی بات ہی نہیں کی اور نہ ہی نیتن یاہو نے اس الزام کا کوئی ثبوت دیا۔
نیتن یاہو نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اسرائیلی فوج نے فسلطینی شہریوں کو جان بوجھ کر حملوں کا نشانہ نہیں بنایا حالانکہ 7 اکتوبر کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں 40 ہزار کے قریب فلسطینی شہری شہید اور غزہ پٹی کے تقریباً تمام 23 لاکھ افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔
اس کے علاوہ امریکی انٹیلیجنس جائزوں اور اقوام متحدہ کے مطابق غزہ پر گرائے گئے آدھے سے زیادہ بم ’اَن گائیڈڈ‘ بم تھے جن کا مقصد ہی بلاتفریق موت، تباہی اور دہشت پھیلانا ہے۔
امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے بھی نیتن یاہو کو مجرم اور جھوٹا قرار دیتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہو کے دورہ امریکا کا مقصد اپنی کرسی بچانا ہے۔
خیال رہے کہ امریکی ایوانِ نمائندگان کی سابق اسپیکر نینسی پیلوسی سمیت ڈیموکریٹک پارٹی کے درجنوں ارکان کانگریس نے نیتن یاہو کے خطاب میں شرکت نہیں کی تھی۔