29 جولائی ، 2024
انزائٹی ایک ایسا عارضہ ہے جو موجودہ عہد میں بہت زیادہ عام ہوتا جا رہا ہے اور اس کا علاج عموماً سائیکو تھراپی یا ادویات سے کیا جاتا ہے۔
اب انکشاف ہوا ہے کہ انزائٹی کے شکار افراد میں دماغی تنزلی کا شکار بنانے والے مرض ڈیمینشیا سے متاثر ہونے کا خطرہ لگ بھگ 3 گنا بڑھ جاتا ہے۔
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
Journal of the American Geriatrics Society میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ انزائٹی اور ڈیمینشیا سے متاثر ہونے کے خطرے کے درمیان تعلق موجود ہے۔
اس تحقیق میں 2123 افراد کو شامل کیا گیا جن کی عمر 60 سے 81 سال کے درمیان تھی۔
دسمبر 2004 میں شروع ہونے والی اس تحقیق میں ان افراد کی جسمانی اور دماغی صحت کا جائزہ لیا گیا اور مختلف طرح کا طبی ڈیٹا اکٹھا کیا گیا۔
تحقیق کے دوران 3 مراحل میں ہر 5 سال بعد ان افراد کی صحت کا جائزہ لیا گیا۔
محققین نے پہلے اور دوسرے مرحلے میں ان افراد میں انزائٹی کی سطح کا جائزہ لیا اور تیسرے مرحلے میں ڈیمنیشیا کے کیسز کی شرح دیکھی گئی۔
اس عرصے میں 64 افراد میں ڈیمینشیا کی تشخٰص ہوئی اور نتائج سے واضح ہوا کہ انزائٹی کے شکار افراد میں دماغی تنزلی کا خطرہ لگ بھگ 3 گنا تک بڑھ جاتا ہے۔
اوسطاً انزائٹی کے شکار افراد میں 10 سال کے دوران ڈیمینشیا کی تشخیص کا خطرہ بڑھتا ہے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اگر اولین 5 برسوں کے دوران انزائٹی پر قابو پالیا جائے تو ڈیمینشیا کا خطرہ نمایاں حد تک گھٹ جاتا ہے۔
محققین کے مطابق یہ تو کافی عرصے سے معلوم تھا کہ تناؤ سے الزائمر امراض کا خطرہ بڑھتا ہے اور اس تحقیق سے معلوم ہوا کہ انزائٹی پر قابو پاکر ڈیمینشیا سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نتائج سے یہ بھی اشارہ ملتا ہے کہ انزائٹی کسی چھپے ہوئے دماغی مرض کا ابتدائی اشارہ ہوسکتی ہے۔
انزائٹی جسم کا تناؤ کے لیے قدرتی ردعمل ہے، یہ خوف یا فکر کی ایسی کیفیت ہوتی ہے جو مختلف عناصر کا مجموعہ ہوتی ہے۔
دل کی دھڑکن کی رفتار بڑھ جانا، سانس چڑھنا، تھکاوٹ اور توجہ مرکوز کرنے میں مشکلات اس کی کچھ عام علامات ہیں۔
ویسے ہر فرد میں اس کا اظہاریا علامات مختلف ہوسکتی ہیں، جیسے ایک فرد کو شدید گھبراہٹ کا سامنا ہوسکتا ہے تو دوسرے کو تکلیف دہ خیالات یا ڈر کے دورے پڑسکتے ہیں۔