30 جولائی ، 2024
کیا کبھی طیارے پر سفر کرتے ہوئے اس بات پر توجہ مرکوز کی کہ باہر کا نظارہ فراہم کرنے والی کھڑکی چوکور کی بجائے گول ہے؟
گھروں کی کھڑکیاں چوکور ہوتی ہیں جبکہ گاڑیوں کے شیشوں کا ڈیزائن مختلف ضرور ہوتا ہے مگر انہیں بھی چوکور ہی قرار دیا جاسکتا ہے۔
تو پھر طیاروں میں منفرد گول ڈیزائن کی کھڑکیوں کا استعمال کیوں کیا جاتا ہے؟
اس کا جواب جاننے کے لیے 1950 کی دہائی میں جانا پڑے گا۔
1950 کی دہائی میں طیاروں کی کھڑکیاں موجودہ عہد کے مقابلے میں بالکل مختلف ساخت کی ہوتی تھیں۔
اس وقت چوکور کھڑکیوں کا استعمال کیا جاتا تھا تو پھر اس ڈیزائن کو تبدیل کیوں کیا گیا؟
اس کی وجہ بہت اہم ہے اور بنیادی طور پر یہ ڈیزائن آپ کے سفر کو محفوظ بناتا ہے۔
جی ہاں واقعی طیارے کی گول کھڑکیاں پرواز کو مستحکم بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ 1950 کی دہائی میں طیاروں کی کھڑکیاں چوکور ہوتی تھیں مگر اس عہد میں طیارے کم بلندی پر موجودہ عہد کے مقابلے میں کم رفتار سے سفر کرتے تھے۔
مگر جب طیارے زیادہ بلندی پر سفر کرنے لگے تو کیبن کے اندر دباؤ کو برقرار رکھنے میں چوکور کھڑکیاں ناکام ثابت ہونے لگی تھیں۔
اس کے نتیجے میں 1953 اور 1954 میں طیاروں کے 3 حادثات ہوئے جس کی وجہ شدید دباؤ کے باعث کھڑکیاں ٹوٹ جانا تھا۔
ان حادثات کو مدنظر رکھ کر طیاروں کی کھڑکیوں کے ڈیزائن کو تبدیل کیا گیا اور انہیں گول شکل میں استعمال کیا جانے لگا۔
گول کھڑکیاں دباؤ کو متوازن انداز سے منتشر کرتی ہیں جس سے ہوا کے دباؤ سے آنے والی تبدیلیوں سے ان کے ٹوٹنے کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔
کھڑکیوں کو ہوا کے دباؤ سے زیادہ محفوظ رکھنے کے لیے ان کے نچلے حصے میں ایک ننھا سوراخ بھی کیا جاتا ہے۔
ان سوراخوں کو bleed holes کہا جاتا ہے اور یہ سوراخ کیبن اور باہری ہوا میں موجود دباؤ کے فرق کے باوجود بھی توازن کو برقرار رکھتے ہیں۔
ان کا ایک اور مقصد کھڑکی کو نمی سے بچانا بھی ہوتا ہے تاکہ مسافر باہر کا نظارہ کر سکیں۔