Time 04 اگست ، 2024
دلچسپ و عجیب

اہرام مصر کی تعمیر کے اسرار کا ممکنہ جواب سائنسدانوں نے جان لیا

اہرام مصر کی تعمیر کے اسرار کا ممکنہ جواب سائنسدانوں نے جان لیا
یہ قدیم مصر میں تعمیر ہونے والا پہلا ہرم ہے / فوٹو بشکریہ ورلڈ ہسٹری

صدیوں پرانے اہرام مصر عرصے سے لوگوں اور سائنسدانوں کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔

عرصےسے سائنسدانوں کے لیے یہ سوال معمہ بنا ہوا ہے کہ ہزاروں سال قبل کس طرح قدیم مصر میں بہت زیادہ بھاری پتھروں کے ساتھ اتنے بڑے اہرام کیسے تعمیر کیے گئے مگر اب اس کا ممکنہ جواب سامنے آگیا ہے۔

پہلے یہ خیال ظاہر کیا گیا تھا کہ رسیوں اور سلیج (ایک قسم کی گاڑی) کے نظام کے ذریعے اہرام کے اوپری حصوں تک پتھر پہنچائے جاتے تھے۔

مگر اب ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا کہ مصر کے قدیم ترین Djoser ہرم کی تعمیر کے لیے ایک 'ہائیڈرولک لفٹ' کا استعمال کیا گیا۔

یہ ہرم 4700 سال قبل تعمیر کیا گیا تھا جو 6 تہوں پر مشتمل تھا۔

فرانس کے archaeological research institute کی تحقیق میں بتایا گیا کہ قدیم مصری زراعت کے لیے ہائیڈرولک نظام استعمال کرتے تھے اور ممکنہ طور پر اہرام کی تعمیر کے لیے بھی اس کی مدد لی گئی۔

اس تحقیق کے لیے تاریخی ریکارڈز اور سیٹلائیٹ تصاویر کی مدد لی گئی۔

محققین نے بتایا کہ Djoser ہرم کے تہوں کے اندرونی اسٹرکچر میں ہائیڈرولک میکنزم کے آثار موجود ہیں جو پہلے کبھی رپورٹ نہیں ہوئے تھے۔

اس ہرم کے اطراف میں سپاٹ پلاٹ فارمز یا زینے موجود ہیں جو گیزہ کے عطیم ہرم سے مختلف ہیں۔

یہ ہرم مصر کے پہلے آرکیٹیکٹ Imhotep نے تعمیر کیا تھا اور یہ قاہرہ کے جنوب میں Saqqara میں واقع ہے۔

محققین کے مطابق اس ہرم سے کچھ فاصلے پر واقع ایک قدیم ترین اسٹرکچر Gisr el-Mudir موجود ہے جسے کسی ڈیم کی طرح کا استعمال کیا جاتا تھا۔

یعنی وہاں بارش کا پانی اکٹھا کیا جاتا اور پائپس کے ذریعے ہرم تک پہنچایا جاتا تھا۔

جب زیرزمین پانی ہرم کے مرکز تک پہنچ جاتا تو اسے ایک شافٹ کے ذریعے اوپر کی جانب اس طرح چھوڑا جاتا جیسے آتش فشاں کا لاوا اچھلتا ہے۔

اہرام مصر کی تعمیر کے اسرار کا ممکنہ جواب سائنسدانوں نے جان لیا
ہرم میں موجود شافٹ / فوٹو بشکریہ ڈیلی میل

پانی کی یہ طاقتور دھار لکڑی سے بنی ایک تیرتی لفٹ کو اوپر کی جانب لے جاتی جس پر 100 ٹن وزنی پتھر موجود ہوتے تھے۔

محققین نے بتایا کہ پانی کی اس دھار کو کنٹرول کیا جا سکتا تھا تاکہ شافٹ کو خالی کرکے اسے مزید پتھروں کو اوپر پہنچانے کے لیے استعمال کیا جاسکے۔

اگرچہ یہ نظام 4700 سال قبل کے عہد کے لیے بہت پیچیدہ محسوس ہوتا ہے مگر اہرام بذات خود اس بات کا ثبوت ہیں کہ قدیم مصری پیچیدہ تعمیرات میں مہارت رکھتے تھے۔

یہ ابھی واضح نہیں کہ مصر کے دیگر مشہور اہرام کی تعمیر کے لیے بھی اس تکنیک کا استعمال کیا گیا یا نہیں۔

اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی سائنسی جرنل میں شائع نہیں ہوئے بلکہ ایک پری پرنٹ سرور پر جاری کیے گئے۔

اہرام مصر کی تعمیر کے اسرار کا ممکنہ جواب سائنسدانوں نے جان لیا
Gisr el-Mudir کا قدیم ترین اسٹرکچر / فوٹو بشکریہ اے بی سی نیوز

اس سے قبل مئی 2024 میں ایک تحقیق میں ماہرین نے صحرا کے نیچے دبی دریائے نیل کی ایسی شاخ دریافت کی تھی جو ہزاروں سال قبل 30 سے زائد اہرام کے گرد بہتی تھی۔

اس دریافت سے یہ معمہ حل ہوتا ہے کہ کس طرح قدیم مصریوں نے اہرام تعمیر کرنے کے لیے بہت وزنی پتھر وہاں تک پہنچائے۔

40 میل لمبی دریا کی یہ شاخ نامعلوم عرصے قبل گیزہ کے عظیم ہرم اور دیگر اہرام کے گرد بہتی تھی اور ہزاروں سال قبل صحرا اور زرعی زمین کے نیچے چھپ گئی۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ دریا کی موجودگی سے وضاحت ہوتی ہے کہ کیسے 4700 سے 3700 برسوں قبل 31 اہرام اس وادی میں تعمیر ہوئے جو اب ویران صحرائی پٹی میں بدل چکی ہے۔

اہرام مصر کی تعمیر کے اسرار کا ممکنہ جواب سائنسدانوں نے جان لیا
Djoser ہرم / اے ایف پی فوٹو

یہ وادی مصر کے قدیم دارالحکومت ممفس کے قریب موجود ہے اور یہاں گیزہ کا عظیم ہرم بھی موجود ہے جو دنیا کے قدیم 7 عجائب میں شامل واحد ایسا عجوبہ ہے جو اب بھی موجود ہے۔

جرنل نیچر کمیونیکیشنز میں شائع ایک تحقیق میں دریا کی اس شاخ کو دریافت کیا گیا۔

تحقیقی ٹیم نے ریڈار سیٹلائیٹ ٹیکنالوجی کو استعمال کرکے دریا کی اس خفیہ شاخ کو دریافت کیا۔

اس مقام کے سرویز اور نمونوں کی جانچ پڑتال سے دریا کی موجودگی کی تصدیق ہوگئی۔

محققین کے مطابق کسی زمانے میں یہ دریا بہت طاقتور ہوگا مگر ممکنہ طور پر 4200 سال قبل قحط سالی کے باعث وہ ریت میں چھپنا شروع ہوگیا۔

اہرام مصر کی تعمیر کے اسرار کا ممکنہ جواب سائنسدانوں نے جان لیا
Djoser ہرم کا اندرونی منظر / اے ایف پی فوٹو

گیزہ کا عظیم ہرم اس چھپے ہوئے دریا کے کنارے سے محض ایک کلومیٹر کی دوری پر موجود ہے۔اس ہرم کی تعمیر کے لیے 23 لاکھ بلاکس استعمال ہوئے تھے اور ہر بلاک کا وزن ڈھائی سے 15 ٹن کے درمیان تھا۔

محققین کا کہنا تھا کہ دریا سے یہ عندیہ بھی ملتا ہے کہ اہرام مختلف مقامات پر کیوں تعمیر کیے گئے۔

انہوں نے بتایا کہ دریا کا راستہ اور بہاؤ وقت کے ساتھ بدلتا رہا اور اسی وجہ سے مصری شہنشاؤں نے مختلف مقامات پر اہرام تعمیر کیے۔

مزید خبریں :