07 اگست ، 2024
ڈھاکا: بنگلادیش میں جاری حکومت مخالف مظاہروں اور پرتشدد واقعات کے دوران شیخ حسینہ واجد کی سیاسی جماعت عوامی لیگ سے وابستہ 29 سے زائد افراد کی لاشیں ملی ہیں۔
بنگلادیشی اخبار کے مطابق 29 سے زائد لاشوں میں عوامی لیگ کے رہنما اور ان کے خاندان کے افراد شامل ہیں اور بتایا جارہا ہےکہ یہ لاشیں شیخ حسینہ واجد کے ملک چھوڑنے کے بعد ملی ہیں۔
دوسری جانب بنگلادیشی اخبار کا دعویٰ ہے کہ عوامی لیگ سے وابستہ افراد کے گھروں،کاروباری مراکز میں توڑ پھوڑ اورلوٹ مار بھی ہوئی ہے۔
بنگلادیش میں احتجاج کب اور کیوں شروع ہوا؟
یاد رہے کہ بنگلادیش میں 1971 کی جنگ لڑنے والوں کے بچوں کو سرکاری نوکریوں میں 30 فیصد کوٹہ دیے جانے کے خلاف گزشتہ ماہ کئی روز تک مظاہرے ہوئے تھے جن میں 200 افراد ہلاک ہوئے جس کے بعد سپریم کورٹ نے کوٹہ سسٹم کو ختم کردیا تھا مگر طلبہ نے اپنے ساتھیوں کو انصاف نا ملنے تک احتجاج جاری رکھنے اور سول نافرمانی کی کال دے تھی۔
پرتشدد احتجاج میں 300 ہلاکتیں
بنگلادیش میں کوٹہ سسٹم مخالف طلبہ کی جانب سے سول نافرمانی کی تحریک کے اعلان کے بعد پرتشدد احتجاج میں مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 300 سے تجاوز کرگئی تھی۔
شیخ حسینہ کا اقتدار
شیخ حسینہ واجد 16 سالہ اقتدار کے نتیجے میں ملک کی طویل ترین وزیراعظم رہیں، وہ اسی سال چوتھی مرتبہ وزیراعظم منتخب ہوئی تھیں جب کہ حسینہ واجد پر سیاسی مخالفین کے خلاف اقدامات کے الزامات بھی لگائے جاتے ہیں اور حال ہی میں ان کی حکومت نے بنگلادیشی جماعت اسلامی پر پابندی لگائی تھی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت جانے والی شیخ حسینہ واجد کو بھارت میں محفوظ خفیہ مقام پر رہائش دے دی گئی ہے اور برطانیہ میں سیاسی پناہ ملنے تک شیخ حسینہ واجد کے بھارت میں قیام کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے جب کہ بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا نے شیخ حسینہ واجد کا ویزا منسوخ کردیا ہے۔