Time 12 اگست ، 2024
صحت و سائنس

ایسی اسمارٹ انسولین کی تیاری میں پیشرفت جو رئیل ٹائم میں ردعمل ظاہر کرسکے گی

ایسی اسمارٹ انسولین کی تیاری میں پیشرفت جو رئیل ٹائم میں ردعمل ظاہر کرسکے گی
ذیابیطس کے بیشتر مریضوں کو دن بھر میں کئی بار انسولین کے انجیکشن استعمال کرنا پڑتے ہیں / اے ایف پی فوٹو

سائنسدانوں کی جانب سے ایسی انسولین تیار کی جارہی ہے جو بلڈ شوگر کی سطح میں آنے والی تبدیلیوں پر رئیل ٹائم پر ردعمل ظاہر کرنے کی صلاحیت رکھتی ہوگی۔

اس طرح کی انسولین دنیا بھر میں ذیابیطس ٹائپ 1 کے کروڑوں مریضوں کے لیے انقلابی علاج ثابت ہوگی۔

خیال رہے کہ دہائیوں سے ذیابیطس کے بیشتر مریضوں کو دن بھر میں اپنے بلڈ شوگر کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے انسولین کے متعدد انجیکشن استعمال کرنا پڑتے ہیں کیونکہ بلڈ شوگر کی سطح میں مسلسل تبدیلیاں آتی ہیں۔

ذیابیطس کے مرض میں لبلبہ انسولین بنانے سے قاصر ہوجاتا ہے یا اس کی ناکافی مقدار بناتا ہے، یہ وہ ہارمون ہے جو خون میں گلوکوز کی سطح کم کرتا ہے۔

جس کے باعث مریضوں کو انسولین کے انجیکشن لگانے پڑتے ہیں ورنہ بلڈ شوگر لیول زیادہ رہنے سے سنگین طبی پیچیدگیوں جیسے گردوں کو نقصان پہنچنا، بینائی متاثر ہونا، امراض قلب اور فالج وغیرہ کا سامنا ہو سکتا ہے۔

اب سائنسدانوں نے بلڈ شوگر کی سطح میں مسلسل آنے والی تبدیلیوں کا حل دریافت کیا ہے جس سے ذیابیطس ٹائپ 1 کا علاج ممکن ہوسکے گا۔

یہ اسمارٹ انسولین جسم میں خوابیدہ رہتی ہے اور اسی وقت متحرک ہوتی ہے جب اس کی ضرورت ہوتی ہے۔

امریکا، آسٹریلیا اور چین کے ماہرین کی جانب نے اس طرح کی اسمارٹ انسولینز کو تیار کیا جا رہا ہے جو جسم کے اس قدرتی ردعمل کی نقل کرسکیں گی جو بلڈ شوگر کی سطح میں تبدیلیوں پر متحرک ہوتا ہے۔

اس طرح کی انسولینز کی تیاری ڈائیبیٹس یو کے، اسٹیو مورگن فاؤنڈیشن اور جے ڈی آر ایف کے مشترکہ ٹائپ 1 ڈائیبیٹس گرینڈ چیلنج نامی پروگرام کے تحت ہورہی ہے۔

اس پروگرام کے تحت مختلف ممالک کے ماہرین کی جانب سے 6 مختلف اسمارٹ انسولینز کو تیار کیا جا رہا ہے۔

یہ اسمارٹ انسولینز اسی وقت کام کرتی ہیں جب بلڈ شوگر کی سطح بڑھتی ہے جبکہ سطح میں کمی کے بعد غیرمتحرک ہو جاتی ہے۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ گلوکوز ریسپانسیو انسولینز (جی آر آئی ایس) کے استعمال سے مریضوں کو ہفتے میں صرف ایک بار ہی انسولین کی ضرورت ہوگی۔

گرینڈ چیلنج کی سائنسی ایڈوائزری کے نائب چیئرمین ڈاکٹر ٹم ہسی نے کہا کہ اسمارٹ انسولین سے ذیابیطس کے خلاف جنگ کے نئے عہد کا آغاز ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ عہد میں انسولینز کی دستیابی کے باوجود ذیابیطس ٹائپ 1 کے مریضوں کو بلڈ شوگر کو مستحکم رکھنے کے لیے کافی کوششیں کرنا پڑتی ہیں۔

امریکا کی اسٹینفورڈ یونیورسٹی، آسٹریلیا کی موناش یونیورسٹی اور چین کی Zhejiang یونیورسٹی سمیت 6 تحقیقی پراجیکٹس کو 30 لاکھ برطانوی پاؤنڈز دیے گئے ہیں تاکہ اسمارٹ انسولینز کو جلد از جلد تیار اور متعارف کرایا جاسکے۔

6 میں سے 4 اسمارٹ انسولینز میں جی آر آئی ایس پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

5 واں پراجیکٹ ایک الٹرا فاسٹ انسولین کا ہے جو رئیل ٹائم میں بلڈ شوگر کی سطح پر ردعمل ظاہر کرسکے گی۔

چھٹے پراجیکٹ میں ایک ایسے پروٹین پر توجہ مرکوز کی گئی ہے جو انسولین اور glucagon نامی ہارمون کے ساتھ ملکر کام کرے گا۔

glucagon جگر سے گلوکوز کے اخراج کے عمل کو متحرک کرتا ہے اور ماہرین کو توقع ہے کہ دونوں کے باہمی اشتراک سے بلڈ شوگر کی سطح کو بڑھنے یا کم رکھنے میں مدد ملے گی۔

مزید خبریں :