13 اگست ، 2024
نیند کی کمی صحت پر متعدد منفی اثرات مرتب کرتی ہے جبکہ روزمرہ کے کام کرنا بھی مشکل ہو جاتا ہے۔
نیند کی کمی سے جسمانی توانائی میں کمی آتی ہے اور تھکاوٹ بھی بڑھتی ہے جبکہ ایسے افراد میں مائیکرو سلیپ کا خطرہ بھی ہوتا ہے جس کے دوران لوگ چند لمحات کے لیے سو جاتے ہیں جس کا انہیں علم بھی نہیں ہوتا۔
مائیکرو سلیپ سے مختلف حادثات کا سامنا ہو سکتا ہے۔
مگر دوپہر کو کچھ وقت کے لیے سونا یا قیلولہ نیند کی کمی سے طاری ہونے والی تھکاوٹ اور مائیکرو سلیپ سے بچنے کے لیے بہترین طریقہ کار ہے۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
سان جوز اسٹیٹ یونیورسٹی ریسرچ فاؤنڈیشن اور ناسا کے Ames Research Center کی تحقیق میں بتایا گیا کہ قیلولہ سے بیداری کا احساس زیادہ وقت تک برقرار رہتا ہے جبکہ مائیکرو سلیپ سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔
تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ قیلولہ کا بہترین دورانیہ کتنا ہوتا ہے اور کس وقت دوپہر کو سونا زیادہ مفید ہوتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ اگر آپ دوپہر کو کچھ دیر تک سونا چاہتے ہیں تو ایسا رات کی نیند کے وقت سے کم از کم 8 سے 9 گھنٹے پہلے کرنا چاہیے۔
تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ زیادہ تر افراد کے لیے دن میں 2 بجے کا وقت کچھ دیر کی نیند کے لیے مناسب ہوتا ہے۔
اسی طرح اگر آپ دوپہر کی نیند کے بعد چاق و چوبند بیدار ہونا چاہتے ہیں تو اس کا دورانیہ مختصر ہونا چاہیے۔
تحقیق کے مطابق 20 سے 30 منٹ کا قیلولہ بہترین ہوتا ہے، اس سے زیادہ وقت سونے سے رات کی نیند متاثر ہوسکتی ہے۔
ایک گھنٹے کے قیلولے کے بعد جاگنے پر لوگ خود کو زیادہ نڈھال محسوس کر سکتے ہیں کیونکہ وہ اس وقت تک گہری نیند کے مرحلے میں داخل ہو جاتے ہیں، جس کے دوران جاگنے سے ذہنی و جسمانی تھکاوٹ کا احساس ہوتا ہے۔