14 اگست ، 2024
ویسے تو کہا جاتا ہے کہ بہت زیادہ میٹھا کھانا ذیابیطس جیسے مرض کا خطرہ بڑھاتا ہے مگر سرخ گوشت کھانے کا شوق بھی اس دائمی بیماری کا شکار بنا سکتا ہے۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
ہارورڈ ٹی ایچ چن اسکول آف پبلک ہیلتھ کی تحقیق میں بتایا گیا کہ سرخ گوشت اور دیگر حیوانی مصنوعات (جیسے مرغی کے گوشت اور سی فوڈ) میں پائے جانے والے ہیم آئرن کا زیادہ استعمال ذیابیطس ٹائپ 2 کا شکار بنا سکتا ہے۔
اس تحقیق میں 2 لاکھ سے زائد افراد کو شامل کیا گیا تھا جن کی صحت کا جائزہ 36 سال تک لیا گیا۔
تحقیق میں دیکھا گیا تھا کہ آئرن کی متعدد اقسام جیسے ہیم آئرن، نباتاتی غذاؤں میں موجود آئرن اور سپلیمنٹس میں موجود آئرن کے استعمال اور ذیابیطس ٹائپ 2 کے خطرے کے درمیان تعلق موجود ہے یا نہیں۔
تحقیق کے دوران الگ سے 37 ہزار سے زائد افراد کے مختلف نمونوں کے ذریعے دیکھا گیا تھا کہ ہیم آئرن کے زیادہ استعمال سے انسولین، بلڈ شوگر، خون میں چکنائی اور ورم پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
تحقیق کے دوران ذیابیطس کا خطرہ بڑھانے والے عناصر کو بھی مدنظر رکھا گیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ سرخ گوشت یا دیگر حیوانی مصنوعات کے ذریعے ہیم آئرن کا زیادہ استعمال کرنے والے افراد مٰں ذیابیطس ٹائپ 2 سے متاثر ہونے کا خطرہ 26 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
تحقیق میں یہ بھی دریافت ہوا کہ نباتاتی غذاؤں میں موجود آئرن یا سپلیمنٹس کے استعمال سے ذیابیطس سے متاثر ہونے کا خطرہ نہیں بڑھتا۔
یہ بھی انکشاف ہوا کہ ہیم آئرن کا زیادہ استعمال کرنے والے افراد کے خون میں ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ بڑھانے والے عناصر کی تعداد بڑھ جاتی ہے۔
محققین نے بتایا کہ اچھی غذا کا انتخاب ذیابیطس سے بچانے میں کردار ادا کرتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ماضی کی تحقیقی رپورٹس کے مقابلے میں ہم نے میٹابولک بائیو میکرز اور دیگر ڈیٹا کا تجزیہ کیا جس سے ہیم آئرن اور ذیابیطس ٹائپ 2 کے خطرے کے درمیان تعلق کو بہتر طریقے سے سمجھنے میں مدد ملی۔
محققین نے تسلیم کیا کہ تحقیق کچھ حد تک محدود تھی اور نتائج کی تصدیق کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل نیچر میٹابولزم میں شائع ہوئے۔
خیال رہے کہ ذیابیطس ایسا دائمی اور سنگین مرض ہے جس کا سامنا ہر 10 میں سے ایک فرد کو ہوتا ہے اور اس کے کیسز کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔
زیادہ تر افراد کو ذیابیطس ٹائپ 2 کا سامنا ہوتا ہے جو اس مرض کی سب سے عام قسم ہے اور 90 سے 95 فیصد کیسز میں اس کی تشخیص ہوتی ہے، اس سے ہٹ کر ذیابیطس ٹائپ 1 اور حاملہ خواتین میں ذیابیطس اس مرض کی دیگر اہم اقسام ہیں۔