Time 15 اگست ، 2024
صحت و سائنس

40 سال کی عمر کے بعد اکثر افراد خود کو بوڑھا کیوں سمجھنے لگتے ہیں؟ وجہ سامنے آگئی

40 سال کی عمر کے بعد اکثر افراد خود کو بوڑھا کیوں سمجھنے لگتے ہیں؟ وجہ سامنے آگئی
یہ انکشاف ایک نئی تحقیق میں کیا گیا / فائل فوٹو

اگر آپ کو اچانک چہرے پر جھریاں نظر آنے لگی ہیں، جسم کے مختلف حصوں میں تکلیف ہونے لگی ہے یا ویسے ہی راتوں رات بوڑھا ہونے کا احساس ہو رہا ہے، تو یہ آپ کا وہم نہیں۔

درحقیقت ایسا ہر فرد کے ساتھ ہوتا ہے اور اس کی تصدیق ایک نئی تحقیق میں کی گئی ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ سست اور بتدریج سفر کی بجائے کم از کم 2 بار بڑھاپے کی جانب سفر بہت تیز رفتاری سے ہوتا ہے۔

امریکا کی اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی اس تحقیق میں 25 سے 75 سال کی عمر کے 108 افراد کو شامل کرکے ان کے جسم مں موجود ایک لاکھ 35 ہزار مالیکیولز جبکہ جِلد اور معدے میں موجود بیکٹریا، وائرسز اور دیگر جرثوموں کی مانیٹرنگ کی گئی۔

ان افراد کے خون، فضلے اور جِلد کے نمونوں کا تجزیہ 7 سال تک ہر چند ماہ کے وقفے سے کیا گیا۔

تحقیق میں 44 سال اور پھر 60 سال کی عمر میں عمر میں اضافے سے متعلق تبدیلیوں کی 2 بڑی لہروں کو دریافت کیا گیا۔

نتائج سے یہ وضاحت بھی ہوتی ہے کہ مخصوص طبی مسائل بشمول ہڈیوں کی کمزوری اور امراض قلب کا سامنا مخصوص عمر میں ہونے کا خطرہ کیوں بڑھتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ ہماری عمر میں وقت کے ساتھ نہ صرف بتدریج اضافہ ہوتا ہے بلکہ مخصوص برسوں میں چند ڈرامائی تبدیلیاں بھی آتی ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ 44 سال میں پہلی بار عمر میں اضافے کے حوالے سے ڈرامائی تبدیلیاں آتی ہیں اور پھر دوبارہ ایسا 60 سال کی عمر میں ہوتا ہے۔

تحقیق کے مطابق 40 کی دہائی کے وسط اور چھٹی دہائی کے شروع میں بیشتر مالیکیولز اور جرثوموں میں ڈرامائی رفتار سے تبدیلیاں آتی ہیں۔

اس سے پہلے کہا جاتا تھا کہ خواتین 40 سال کے بعد مخصوص جسمانی تبدیلیوں کے باعث خود کو معمر سمجھنے لگتی ہیں مگر اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ایسا مردوں میں بھی ہوتا ہے۔

محققین کے مطابق خواتین میں تو ایسا مخصوص ہارمونز کی سرگرمیوں میں بتدریج کمی کے باعث دیکھنے میں آتا ہے مگر نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ ایسے مزید عناصر بھی موجود ہیں جو مردوں اور خواتین دونوں میں ان ڈرامائی تبدیلیوں کا باعث بنتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق 44 سال کی عمر میں ان مالیکیولز میں تبدیلیاں آتی ہیں جو امراض قلب، کیفین، الکحل اور چکنائی کو میٹابولائزکرنے سے جڑے ہوتے ہیں۔

ایسی دوسری لہر میں ان مالیکیولز میں تبدیلیاں آتی ہیں جو مدافعتی نظام کو کنٹرول کرنے، کاربوہائیڈریٹس کو میٹابولائز کرنے اور گردوں کے افعال سے منسلک ہوتے ہیں۔

دونوں لہروں کے دوران جِلد اور مسلز کے افعال میں بھی تبدیلیاں آتی ہیں۔

ماضی کی تحقیقی رپورٹس میں یہ ثابت ہوچکا ہے کہ الزائمر اور امراض قلب کا خطرہ 60 سال کی عمر کے بعد نمایاں حد تک بڑھ جاتا ہے اور اس تحقیق میں بھی ان شواہد کی تائید کی گئی ہے۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل نیچر ایجنگ میں شائع ہوئے۔

مزید خبریں :