15 اگست ، 2024
چائے ایک ایسا مشروب ہے جسے پاکستان میں بہت زیادہ پسند کیا جاتا ہے۔
مگر اس کی بہت زیادہ مقدار کا استعمال آپ کو دل کی شریانوں سے جڑے امراض بشمول ہارٹ اٹیک اور فالج کا شکار بنا سکتا ہے۔
یہ انتباہ ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آیا۔
بھارت کے Zydus میڈیکل کالج اینڈ ہاسپٹل کی تحقیق میں بتایا گیا کہ کافی اور چائے جیسے مشروبات میں کیفین نامی جز موجود ہوتا ہے۔
تحقیق کے مطابق کیفین کے باعث ان مشروبات کا بہت زیادہ استعمال صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔
تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ روزانہ 400 ملی گرام سے زائد مقدار میں کیفین کے استعمال سے صحت مند افراد میں امراض قلب کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
اس تحقیق میں 18 سے 45 سال کی عمر کے 92 صحت مند افراد کو شامل کیا گیا تھا۔
ان تمام افراد کے بلڈ پریشر اور نبض کی رفتار کی جانچ پڑتال کی گئی جبکہ ان کی سماجی حیثیت کے ڈیٹا اور روزانہ کیفین کے استعمال کا ڈیٹا بھی جمع کیا گیا۔
نتائج میں دریافت ہوا کہ لگ بھگ 20 فیصد افراد روزانہ 400 ملی گرام سے زائد مقدار میں کیفین کو اپنے جسم کا حصہ بناتے ہیں۔
کافی کے 4 کپ، چائے کے 6 سے 8 کپ یا 2 انرجی ڈرنکس میں کیفین کی اتنی زیادہ مقدار ہوتی ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ روزانہ 400 ملی گرام سے زائد مقدار کیفین کے استعمال سے وقت گزرنے کے ساتھ دل کی دھڑکن کی رفتار اور بلڈ پریشر میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ خودکار اعصابی نظام پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
محققین کے مطابق خودکار اعصابی نظام پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کے باعث کیفین کی زیادہ مقدار کا روزانہ استعمال صحت مند افراد کو فشار خون اور امراض قلب کا شکار بنا دیتی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس حوالے سے لوگوں میں شعور اجاگر کیا جانا چاہیے تاکہ دل کی صحت کو ٹھیک رکھنا ممکن ہوسکے۔
فشار خون یا ہائی بلڈ پریشر سے دل کی شریانوں کے امراض، ہارٹ فیلیئر، گردوں کے امراض اور ڈیمینشیا کا خطرہ بڑھتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری تحقیق میں یہ تعین کرنے کی کوشش کی گئی کہ زیادہ مقدار میں کیفین کے استعمال کو عادت بنانے سے دل کی صحت پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں، خاص طور پر دل کی دھڑکن کی رفتار اور بلڈ پریشر میں کتنا اضافہ ہوتا ہے۔