Time 16 اگست ، 2024
دنیا

گزشتہ مہینہ انسانی تاریخ کا گرم ترین جولائی قرار

گزشتہ مہینہ انسانی تاریخ کا گرم ترین جولائی قرار
ایک رپورٹ میں اس بارے میں بتایا گیا / رائٹرز فوٹو

موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات مسلسل سامنے آ رہے ہیں اور اب سائنسدانوں نے گزشتہ مہینے کو انسانی تاریخ کا گرم ترین جولائی قرار دیا ہے۔

یہ مسلسل 15 واں مہینہ ہے جس نے گرم ترین ہونے کا ریکارڈ قائم کیا ہے۔

اس سے قبل جون، جولائی، اگست، ستمبر، اکتوبر، نومبر، دسمبر (2023 کے مہینے) اور جنوری، فروری، مارچ، اپریل، مئی اور جون (2024) مسلسل انسانی تاریخ کے گرم ترین مہینے ثابت ہوئے تھے۔

امریکا کے موسمیاتی ادارے National Oceanic and Atmospheric Administration (این او اے اے) نے بتایا کہ جولائی 2024 میں اوسط عالمی درجہ حرارت صنعتی عہد سے قبل کے مقابلے میں 1.2 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ ریکارڈ کیا گیا۔

اس طرح یہ انسانی تاریخ کا گرم ترین جولائی کا مہینہ بن گیا۔

این او اے اے کے نیشنل سینٹرز فائر انوائرمنٹل انفارمیشن کی مانیٹرنگ سیکشن سربراہ کرن گلاسین نے کہا کہ اس سلسلے کا آغاز جون 2023 سے ہوا تھا اور اس نے 2015 اور 2016 میں مسلسل گرم مہینوں کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جولائی 2024 بس معمولی مارجن سے 2023 کے جولائی کو شکست دینے میں کامیاب ہوا۔

یورپ اور افریقا میں گزشتہ مہینے کے دوران درجہ حرارت کے متعدد نئے ریکارڈز بنے جبکہ شمالی امریکا میں یہ دوسرا گرم ترین جولائی ثابت ہوا۔

ماہرین کے مطابق زمین کے 20 فیصد زمینی خطوں میں جولائی کے دوران درجہ حرارت کے نئے ریکارڈز بنے۔

سمندری سطح کے درجہ حرارت کے لحاظ سے یہ دوسرا گرم ترین جولائی ثابت ہوا جس سے مسلسل 15 ماہ تک گرم ترین مہینوں کا تسلسل ٹوٹ گیا۔

جولائی 2024 کے دوران مسلسل 2 دنون کو انسانی تاریخ کے گرم ترین دن بھی قرار دیا گیا۔

امریکی ادارے کی رپورٹ سے قبل گزشتہ ہفتے یورپی موسمیاتی ادارے Copernicus نے جولائی 2024 کو دوسرا گرم ترین جولائی قرار دیا تھا۔

این او اے اے کے مطابق اب اس بات کا امکان 77 فیصد تک بڑھ گیا ہے کہ 2024 انسانی تاریخ کا گرم ترین سال ثابت ہوگا۔

یہ ریکارڈ ابھی 2023 کے نام ہے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ لانینا موسمیاتی رجحان ستمبر میں ایل نینو کی جگہ لے سکتا ہے۔

ایل نینو ایک ایسا موسمیاتی رجحان ہے جس کے نتیجے میں بحرالکاہل کے پانی کا بڑا حصہ معمول سے کہیں زیادہ گرم ہوجاتا ہے اور زمین کے مجموعی درجہ حرارت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

اس کے مقابلے میں لانینا کے دوران بحر الکاہل کا درجہ حرارت کم ہوتا ہے۔

موسمیاتی سائنسدان کی جانب سے مسلسل زور دیا جا رہا ہے کہ درجہ حرارت میں اضافہ موسمیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والے بحران کی واضح نشانی ہے۔

خام ایندھن کو جلانے اور دیگر زہریلی گیسوں کے اخراج کے باعث موسمیاتی تبدیلیوں کی رفتار بڑھ رہی ہے اور درجہ حرارت میں 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ اضافے کا خطرہ ہے۔

خیال رہے کہ 2015 کے پیرس معاہدے میں طے کیا گیا تھا کہ عالمی درجہ حرارت کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز نہیں کرنے دیا جائے گا۔

مزید خبریں :