18 اگست ، 2024
اگر آپ خود کو ڈپریشن اور تناؤ جیسے عام ذہنی امراض کو بچانا چاہتے ہیں تو بحیرہ روم کے خطے کے باسیوں کی غذا کو معمول بنالیں۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
بحیرہ روم کے خطے کی اس غذا کو Mediterranean ڈائٹ کہا جاتا ہے۔
اسپین، یونان، اٹلی اور فرانس جیسے ممالک کے شہریوں کی یہ عام غذا پھلوں، سبزیوں، اجناس، گریوں، مچھلی، زیتون کے تیل وغیرہ پر مشتمل ہوتی ہے (سرخ گوشت کا استعمال بہت کم کیا جاتا ہے)۔
اس غذا کو ذیابیطس سے تحفظ، ہڈیوں اور جوڑوں سمیت دل کو صحت مند رکھنے کے لیے بہترین غذا قرار دیا جاتا ہے۔
اب مایو کلینک کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ پھلوں، سالم اناج، مچھلی، گریوں اور زیتون کے تیل پر مشتمل غذا کا استعمال مزاج پر خوشگوار اثرات مرتب کرتا ہے جبکہ تناؤ سے بچنے میں بھی مدد ملتی ہے۔
اس تحقیق میں 1591 افراد کو شامل کیا گیا تھا جن میں 70 فیصد سے زیادہ خواتین تھیں۔
1412 افراد کی عمریں 18 سے 29 سال کے درمیان تھیں اور ان سب سے سرویز اور سوالناموں کے ذریعے غذائی عادات اور مزاج کے بارے میں تفصیلات جمع کی گئیں۔
ان افراد میں تناؤ کی کیفیت کی جانچ پڑتال بھی کی گئی اور دیکھا گیا کہ غذاؤں سے مزاج اور تناؤ پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
تحقیق کے نتائج میں دریافت کیا گیا کہ Mediterranean ڈائٹ کے استعمال سے ڈپریشن اور تناؤ سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔
اس کے مقابلے میں مغربی طرز کی غذا جیسے فاسٹ فوڈ اور چینی کے زیادہ استعمال سے مزاج پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ سبز پتوں والی سبزیوں، سالم اناج، ورزش، گریاں اور جو کا استعمال کرنے والے افراد مسائل کو نمٹنے کے حوالے سے پراعتماد ہوتے ہیں جبکہ چڑچڑے پن کو کنٹرول بھی کرلیتے ہیں۔
محققین کے مطابق نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ غذائیں نہ صرف تناؤ کی روک تھام کرتی ہیں بلکہ ان سے مزاج پر مرتب ہونے والے منفی اثرات بھی گھٹ جاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نتائج سابقہ تحقیقی رپورٹس سے مطابقت رکھتے ہیں جن کے مطابق غذائی عادات اور ڈپریشن و انزائٹی کے درمیان تعلق موجود ہے۔
انہوں نے بتایا کہ غذائی نالی اور دماغ کے درمیان براہ راست تعلق موجود ہے۔
ورم، ہارمونز اور نیورو ٹرانسمیٹرز سب مزاج پر اثرات مرتب کرتے ہیں اور اس کا تعلق معدے اور غذا سے ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل نیوٹریشن اینڈ ہیلتھ میں شائع ہوئے۔