Time 16 اگست ، 2024
صحت و سائنس

امراض قلب سے بچنے کیلئے صحت مند افراد کا مثالی بلڈ پریشر کتنا ہونا چاہیے؟

امراض قلب سے بچنے کیلئے صحت مند افراد کا مثالی بلڈ پریشر کتنا ہونا چاہیے؟
ایک طبی تحقیق میں اس بارے میں بتایا گیا / فائل فوٹو

بلڈ پریشر گائیڈلائنز ہر ملک میں کسی حد تک مختلف ہوتی ہے مگر ایک نئی تحقیق میں خون کے مثالی دباؤ کا نمبر بتایا گیا ہے۔

خون کے دباؤ یا بلڈ پریشر سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ شریانوں سے کتنی مقدار میں خون گزر رہا ہے۔

ہائی بلڈ پریشر یا فشار خون کا سامنا اس وقت ہوتا ہے جب شریانوں سے گزرنے والے خون کا دباؤ مسلسل بہت زیادہ ہو۔

ہائی بلڈ پریشر کو خاموش قاتل مرض قرار دیا جاتا ہے کیونکہ اس کے شکار افراد کو اکثر اس کا علم ہی نہیں ہوتا اور اس سے دل کی شریانوں جڑے امراض بشمول ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ بڑھتا ہے۔

بلڈ پریشر کے جانچنے کے 2 پیمانے ہیں، ایک خون کا انقباضی دباؤ (systolic blood pressure) جو کہ اوپری دباؤ کے نمبر کا اظہار کرتا ہے۔

انقباضی دباؤ بنیادی طور پر دل کے دھڑکنے سے جسم کے مختلف اعضا تک پہنچنے والے خون کے دباؤ کو ظاہر کرتا ہے۔

دوسرا پیمانہ انبساطی دباؤ (diastolic blood pressure) ہے جو انسانی دھڑکنوں کے درمیان وقفے اور آرام کے نمبر ظاہر کرتا ہے۔

اس نئی تحقیق کے مطابق عالمی سطح پر انقباضی دباؤ کے مثالی نمبر مختلف ہوتے ہیں جیسے امریکی گائیڈلائنز کے مطابق انقباضی دباؤ 1300 ایم ایم ایچ جی سے کم ہونا چاہیے۔

اسی طرح یورپی اور چینی گائیڈلائنز کے مطابق بلڈ پریشر کا اوپری دباؤ 130 اور 139 ایم ایم ایچ جی کے درمیان ہونا چاہیے۔

JMIR Public Health & Surveillance میں شائع ہونے والی تحقیق میں کوریا کی نیشنل ہیلتھ انشورس سروس کے ڈیٹا بیس کا تجزیہ کرکے مثالی بلڈ پریشر کے بارے میں بتایا گیا۔

تحقیق کے دوران لگ بھگ 69 ہزار ایسے افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی جن میں حال ہی میں ہائی بلڈ پریشر کی تشخیص ہوئی تھی۔

ان افراد نے 2003 یا 2004 میں کم از کم ایک بار اپنا بلڈ پریشر چیک کروایا تھا اور پھر 2020 تک کم از کم 2 بار ان کا بلڈ پریشر چیک کیا گیا۔

ان افراد کو بلڈ پریشر کے نمبروں کے مطابق مختلف گروپس میں تقسیم کیا اور ہر گروپ میں امراض قلب سے موت کی شرح کو دیکھا گیا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ جن افراد کے بلڈ پریشر کا انقباضی دباؤ 130 سے 139 ایم ایم ایچ جی کے درمیان تھا، ان میں امراض قلب سے اموات کی شرح سب کم 5.6 فیصد ریکارڈ ہوئی۔

جس کے بعد 120 سے 129 ایم ایم ایچ جی والا گروپ 5.7 فیصد کے ساتھ رہا۔

درحقیقت ان دونوں گروپس میں دیگر طبی پیچیدگیوں سے اموات کی شرح بھی سب سے کم ریکارڈ ہوئی۔

محققین نے بتایا کہ 120 سے 139 ایم ایم ایچ جی بلڈ پریشر مثالی ہوتا ہے اور ان افراد میں کسی بھی وجہ سے موت کی شرح سب سے کم ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بیشتر گائیڈلائنز میں بلڈ پریشر کی محفوظ کم ترین حد کو شامل نہیں کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہائی بلڈ پریشر کے شکار افراد کو کم از کم انقباضی دباؤ کے بارے میں بھی بتانا چاہیے۔

مزید خبریں :