26 اگست ، 2024
آنے والے برسوں میں انسان ایک بار پھر چاند پر قدم رکھنے والے ہیں جبکہ مختلف ممالک وہاں تحقیقی مراکز بھی قائم کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
سائنسدان چاند پر موجود قدرتی وسائل تک رسائی بھی چاہتے ہیں مگر وہاں قیام کے لیے پانی کی ضرورت ہوگی جو وہاں نہ ہونے کے برابر ہے۔
اب اس حوالے سے بڑی پیشرفت ہوئی ہے اور چین کے سائنسدانوں نے چاند کی مٹی کو پانی میں بدلنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔
2020 میں چین کے چینگ ای 5 مشن کے ذریعے چاند کی سطح کے نمونوں کو زمین پر لایا گیا تھا۔
چائنیز اکیڈمی آف سائنسز کے ماہرین نے دریافت کیا کہ چاند کی مٹی میں ہائیڈروجن کی مقدار کافی زیادہ ہے۔
جب اس مٹی کوزیادہ درجہ حرارت پر گرم کیا جاتا ہے تو وہ مختلف عناصر میں تقسیم ہو جاتی ہے۔
اس کیمیائی ردعمل سے پانی کے بخارات بنتے ہیں جن کو اکٹھا کیا جاسکتا ہے۔
چینی سائنسدانوں کے مطابق اس طریقہ کار سے چاند کی ایک ٹن مٹی سے 51 سے 76 کلوگرام پانی بنایا جاسکتا ہے جو 500 ملی لیٹر کی سو سے زائد بوتلیں بھرنے کے لیے کافی ہے۔
اوسطاً اتنا پانی ایک دن میں 50 افراد کے لیے کافی ثابت ہوتا ہے۔
سائنسدانوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ پانی کے بخارات کے لیے انہوں نے کتنی توانائی کا استعمال کیا یا اس مٹی کو گرم کرنے سے کونسے دیگر عناصر بنے۔
مگر یہ ضرور معلوم ہوگیا کہ اس طریقہ کار سے چاند کی مٹی کو پانی کے حصول کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
ماہرین کی جانب سے 3 سال سے اس پر کام کیا جا رہا تھا اور ان کا کہنا تھا کہ اس نئی پیشرفت سے چاند پر مستقل بیس کے قیام میں مدد ملے گی۔
چین 2035 تک چاند پر اپنی مستقل بیس قائم کرنے کا خواہشمند ہے جبکہ وہ چاند کے گرد بھی ایک اسپیس اسٹیشن تعمیر کرنا چاہتا ہے۔
چین کی جانب سے پہلا انسان بردار مشن 2030 تک چاند پر بھیجے جانے کا امکان ہے۔
خیال رہے کہ جون 2024 میں چین کا چینگ ای 6 مشن چاند کے اس حصے کے نمونے واپس لایا تھا جو زمین سے نظر نہیں آتا۔