27 اگست ، 2024
اگر آپ کو ڈینگی کا سامنا ہوا ہے تو صحتیابی کے بعد بھی طویل المعیاد بنیادوں تک طبی پیچیدگیوں کا سامنا ہوسکتا ہے۔
یہ بات سنگاپور میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
نان یانگ ٹیکنالوجیکل یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ ڈینگی کے شکار افراد کو صحتیابی کے بعد بھی ایک سال تک مختلف پیچیدگیوں کا سامنا ہوسکتا ہے۔
تحقیق کے مطابق ڈینگی کے شکار افراد میں صحتیابی کے بعد دل کی مختلف پیچیدگیوں جیسے دل کی دھڑکن کی رفتار بڑھ جانے، امراض قلب اور بلڈ کلاٹس کا خطرہ کووڈ 19 کے مریضوں کے مقابلے میں 55 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔
اس تحقیق میں سنگاپور میں جولائی 2021 سے اکتوبر 2022 کے دوران ڈینگی کے شکار ہونے والے 11 ہزار سے زائد مریضوں کے ڈیٹا کا موازنہ کووڈ 19 کے 12 لاکھ سے زائد مریضوں کے ڈیٹا سے کیا گیا۔
تحقیق میں دیکھا گیا کہ دونوں بیماریوں کا سامنا کرنے والے افراد میں طویل المعیاد بنیادوں پر کن طبی پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ ڈینگی دنیا بھر میں مچھروں سے پھیلنے والا عام مریض ہے اور اس کی طویل المعیاد پیچیدگیوں کے باعث متاثرہ اور ملک پر دباؤ بڑھتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ کووڈ 19 اور ڈینگی دونوں کے شکار افراد میں طویل المعیاد طبی مسائل کا خطرہ بڑھتا ہے، مگر ڈینگی کے مریضوں میں یہ خطرہ زیادہ نمایاں ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ڈینگی کے مریضوں میں کووڈ کے شکار افراد کے مقابلے میں طویل المعیاد بنیادوں میں یادداشت یا دماغی امراض کا خطرہ 213 فیصد جبکہ چلنے پھرنے کے مسائل کا خطرہ 198 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
محققین نے تسلیم کیا کہ تحقیق کسی حد تک محدود ہے کیونکہ اس میں صرف 18 سال یا اس سے زائد عمر کے بالغ افراد کو شامل کیا گیا تھا، تو نتائج کا اطلاق بچوں پر نہیں کیا جاسکتا۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل آف ٹریول میڈیسن میں شائع ہوئے۔