28 اگست ، 2024
بجلی کے بھاری بھرکم بلوں اور ٹیکسوں کے نفاذ کے خلاف تاجر تنظیموں کی جانب سے آج ملک گیر ہڑتال کی گئی۔
تاجر تنظیموں کی ہڑتال کے باعث کراچی سے خیبر تک کاروباری مراکز بند رہے اور ہڑتال کے پیش نظر مختلف شہروں میں اسکول بھی بند رکھے گئے۔
جماعت اسلامی اور جے یو آئی سمیت ملک کی مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے ہڑتال کی حمایت کا اعلان کیا گیا تھا، اسلام آباد کی انتظامیہ نے احتجاج کے پیش نظر ریڈ زون کی طرف جانے والے راستوں کو کنٹینر رکھ کر بند کر دیا تھا۔
لاہور کی تاجر تنظیمیں ہڑتال کے معاملے پر 2 دھڑوں میں بٹیں، ایک دھڑا ہڑتال کا حامی تھا جبکہ دوسرے گروپ نے ہڑتال کی مخالفت کی۔
ادھر فیصل آباد کے چوک گھنٹہ گھر میں دکانیں بند کرانے پر جماعت اسلامی کے کارکنوں اور تاجروں میں جھگڑا ہوا،ایک دوسرے پر تشدد کیا، پولیس نے 2 افراد کو حراست میں لے لیا۔
راولپنڈی میں تاجروں نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے سڑک بلاک کردی، کوئٹہ میں بھی تاجروں نے ٹیکسوں کے نفاذ کے خلاف مظاہرہ کیا۔
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ تاجروں میں تقسیم پیدا کرنےکی کوشش ناکام ہو گئی، ملک بھر کی تاجر تنظیموں نے ہڑتال میں شرکت کی۔
اے این پی کی جانب سے بھی ہڑتال کی حمایت کی گئی۔
اے این پی کے مرکزی صدر ایمل ولی نے کہا کہ حکومت اور اشرافیہ اپنے خرچے ختم کریں تو عوام پر ٹیکس خودہی کم ہوں گے۔
پشاور میں بھی تاجروں کی جانب سے مختلف بازار بند رکھے گئے اور تاجر یونینز نے مطالبہ کیا کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ واپس لیا جائے، ٹیکس کی شرح کم کی جائے۔
اس سے قبل آل پاکستان انجمن تاجران سندھ کے صدر نے آج شٹر ڈاؤن ہڑتال کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ بدھ کو سندھ کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں کاروبار مکمل بند رہے گا، ٹیکسوں اور بجلی کے بلوں میں اضافے کو مسترد کرتےہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکمران طبقہ تاجر طبقے اور عوام سے جینے کا حق چھیننا چاہتا ہے، تاجر دوست اسکیم موجودہ شکل میں کسی صورت قبول نہیں ہے۔
کراچی الیکٹرانکس ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر محمد رضوان نے کہا کہ کراچی سے خیبر تک تمام تاجر تنظیمیں ہڑتال میں شامل ہیں، مسائل حل نہ ہوئے تو ہڑتال کا دورانیہ بڑھ سکتا ہے۔
صدر آل کراچی تاجر اتحاد عتیق میر نے کہا کہ یہ تاجروں کی نہیں شہریوں کی ہڑتال ہے، عام آدمی مہنگائی سے پریشان ہے۔