03 ستمبر ، 2024
گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کا اعلان کرنے والے اسلام مخالف ڈچ سیاست دان گیرٹ وائلڈرز کے قتل پر اکسانے کے الزام میں نیدرلینڈز کی عدالت میں تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ حافظ سعد رضوی اور تحریک لبیک یا رسول اللہ کے قائد مولانا اشرف جلالی کے خلاف مقدمہ چلایا گیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق دائیں بازو کے اسلام مخالف ڈچ رکن پارلیمنٹ گیرٹ وائلڈرز نے سعد رضوی اور مولانا اشرف جلالی کے خلاف ایمسٹرڈیم ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق سعد رضوی اور مولانا اشرف جلالی پر الزام ہےکہ انہوں نے توہین رسالت کے الزام میں اسلام مخالف سیاستدان گیرٹ وائلڈرز کے قتل پر لوگوں کو اکسایا۔
آج عدالت میں دونوں پاکستانی شہریوں کی غیر موجودگی میں ان پر مقدمہ چلایا گیا اور ان کی جانب سے کوئی وکیل بھی موجود نہیں تھا۔ اس موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیےگئے تھے۔
ڈچ پراسیکیوٹرز نے عدالت سے مطالبہ کیا کہ دونوں پاکستانی شہریوں کو 14 سال قید کی سزا سنائی جائے۔
ڈچ پراسیکیوٹرز نے الزام لگایا کہ مولانا اشرف جلالی نے اسلام مخالف ڈچ سیاستدان کے قتل کا فتویٰ دیا تھا جب کہ تحریک لبیک پاکستان کے رہنما سعد رضوی پر بھی گیرٹ وائلڈرز کے قتل پر اکسانے کا الزام ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق مذکورہ معاملے پر ایک خط میں ڈچ حکومت نے پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ ملزمان کی حوالگی کے حوالے سے پاکستان نے متعدد بار درخواست کرنے پر بھی کوئی جواب نہیں دیا، حکومت اس معاملے پر پاکستان پر زور دیتی رہے گی۔
خیال رہے کہ نیدرلینڈز کا پاکستان کے ساتھ قانونی معاونت کا کوئی معاہدہ موجود نہیں ہے۔
خبر ایجنسی کے مطابق ڈچ عدالت کی جانب سے 9 ستمبر کو فیصلہ سنائے جانے کا امکان ہے۔
امریکی خبر ایجنسی کے مطابق مقدمے پر ردعمل دیتے ہوئے تحریک لبیک پاکستان نے کہا ہے کہ ڈچ عدالت کو دونوں رہنماؤں کے بجائے گیرٹ وائلڈرز کو سزا سنانی چاہیے۔
توہین آمیز خاکوں کے حوالے سے تحریک لبیک پاکستان کا کہنا تھا کہ یہ آزادی اظہار نہیں بلکہ اسلامو فوبیا ہے جس میں باقاعدہ منصوبہ بندی شامل ہے۔
خیال رہے کہ 2018 میں مسلمانوں اور اسلام مخالفت کے حوالے سے مشہور دائیں بازو کے ڈچ سیاستدان گیرٹ وائلڈرز نے گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد دنیا بھر میں مسلمانوں کی جانب سے شدید ردعمل اور احتجاج کے بعد اس نے یہ مقابلہ منسوخ کردیا تھا۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال ڈچ عدالت نے پاکستان کے سابق کرکٹر خالد لطیف کو 12 سال قیدکی سزا سنائی تھی، خالد لطیف پربھی لوگوں کو اسلام مخالف ڈچ سیاست دان گیرٹ وائلڈرز کے قتل پر اُکسانےکا الزام تھا۔
عدالت نے خالد لطیف کی غیر موجودگی میں ان پر مقدمہ چلایا اور خالد لطیف کسی بھی موقع پر عدالتی کارروائی کا حصہ نہیں بنے اور نہ ہی سزا کے اعلان کے وقت وہ نیدرلینڈ میں موجود تھے۔
ڈچ پراسیکیوٹر کے مطابق خالد لطیف نے 2018 میں آن لائن ویڈیو میں گیرٹ وائلڈرز کے قتل پر 23 ہزار ڈالر (اس وقت کے 30 لاکھ پاکستانی روپے) انعام دینےکا اعلان کیا تھا۔
ڈچ عدالت نے 38 برس کے سابق پاکستانی بلے باز کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے ان کے الفاظ کو ’قتل پر اُکسانے کے مترادف اور دھمکی آمیز‘ قرار دیا تھا۔
خالد لطیف نے دائیں بازو کے اسلام مخالف ڈچ سیاست دان گیرٹ وائلڈرز کے گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کے اعلان کے بعد یہ ویڈیو پوسٹ کی تھی۔