Time 08 ستمبر ، 2024
سائنس و ٹیکنالوجی

بل گیٹس مزید 20 سے 30 سال تک کام کرنے کے خواہشمند

بل گیٹس مزید 20 سے 30 سال تک کام کرنے کے خواہشمند
بل گیٹس / رائٹرز فوٹو

مائیکرو سافٹ کے شریک بانی بل گیٹس 68 سال کے ہوچکے ہیں اور اس عمر میں زیادہ تر افراد ریٹائرمنٹ لے کر آرام کرنا پسند کرتے ہیں۔

مگر بل گیٹس اپنے پرانے دوست وارن بفٹ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے مزید 20 سے 30 برس تک کام کرنا چاہتے ہیں۔

ایک انٹرویو میں بل گیٹس نے کہا کہ 'میرے دوست وارن بفٹ 94 سال کی عمر میں بھی ہفتے میں 6 دن دفتر جاتے ہیں، تو میں بھی وارن بفٹ کے نقش قدم پر چلنا چاہتا ہوں'۔

مائیکرو سافٹ کے شریک بانی اب بھی کمپنی کے ٹیکنالوجی مشیر ہیں جبکہ وہ عالمی مسائل جیسے امراض کی روک تھام، غربت کے خاتمے اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے بھی مصروف رہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'بل اینڈ ملینڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے قیام کو 2025 میں 25 سال مکمل ہو جائیں گے اور ہم اب بھی پولیو کا خاتمہ نہیں کرسکے، ہم اب بھی ملیریا کا خاتمہ نہیں کرسکے، میں اس کے لیے پرعزم ہوں اور ہم بچوں کی اموات میں 50 فیصد کمی بھی لانا چاہتے ہیں'۔

یہی وجہ ہے کہ بل گیٹس جس حد تک ممکن ہو، آنے والے برسوں میں اپنا کام جاری رکھنا چاہتے ہیں، البتہ اب وہ زیادہ محنت کرنے کے خواہشمند نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'کم از کم 10 سال تک وہ کام جاری رکھنا چاہتے ہیں اور توقع ہے کہ میں 20 یا 30 سال تک سرگرم رہ سکوں گا'۔

بل گیٹس اب جتنا کام یا محنت کرتے ہیں وہ ان کے ماضی کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں۔

جوانی میں ان کی پوری توجہ مائیکرو سافٹ پر مرکوز تھی اور وہ ہر وقت کام کرنا پسند کرتے تھے۔

درحقیقت یہ ان کی زندگی کا سب سے بڑا پچھتاوا بھی ہے۔

کچھ عرصے قبل ایک یونیورسٹی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بل گیٹس نے کہا کہ انہیں باپ بننے اور بوڑھا ہونے تک یہ احساس نہیں ہوا کہ 'کام سے آگے بھی زندگی میں بہت کچھ موجود ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'جب میں جوان تھا تو تعطیلات پر یقین نہیں رکھتا تھا، مجھے ویک اینڈ پر یقین نہیں تھا اور اپنے اردگرد موجود ہر فرد کو گھنٹوں کام کرنے کے لیے مجبور کرتا تھا'۔

انہوں نے کہا کہ مائیکرو سافٹ کے ابتائی دنوں میں وہ کام اور زندگی کے درمیان توازن کی اہمیت کو سمجھ نہیں سکے تھے، اسی لیے ہمیشہ ان ملازمین پر نظر رکھتے تھے جو جلدی چلے جاتے تھے یا دفتر میں دیر تک موجود رہتے تھے۔

وارن بفٹ نے ہی بل گیٹس کو قائل کیا کہ وہ اپنے لیے اور اپنے ملازمین کے لیے زیادہ نرم سوچ اختیار کریں۔

مزید خبریں :