09 ستمبر ، 2024
امریکا میں ایک شخص میں برڈ فلو کی تشخیص ہوئی ہے مگر اس بار طبی ماہرین اب تک یہ نہیں جان سکے کہ آخر وہ فرد کیسے اس بیماری کا شکار ہوا۔
یہ رواں سال امریکا میں برڈ فلو سے متاثر ہونے والا 14 واں فرد ہے جو صحت مند ہوگیا ہے۔
مگر یہ پہلا مریض ہے جس کا جانوروں یا پرندوں سے کوئی تعلق ثابت نہیں ہوسکا۔
اس سے قبل امریکا میں انسانوں میں برڈ فلو کے کیسز ایسے افراد میں سامنے آئے تھے جو پولٹری یا مویشیوں کے فارمز میں بیمار جانوروں کے قریب رہے تھے۔
مگر نیا کیس سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن (سی ڈی سی) کے ماہرین کے لیے معمہ بن گیا ہے۔
اس مریض میں 22 اگست کو ریاست Missouri کے ایک اسپتال میں برڈ فلو کی تصدیق ہوئی تھی۔
ابتدا میں مریض میں انفلوائنزا اے کا ٹیسٹ مثبت آیا تھا مگر پھر دریافت ہوا کہ فلو کی ایسی کوئی قسم انسانوں میں نہیں پائی جاتی۔
جس پر مزید ٹیسٹوں سے انکشاف ہوا کہ مریض کو برڈ فلو کا سامنا ہے جو امریکا، یورپ، جنوبی امریکا، افریقا اور ایشیا کے مختلف حصوں میں پائے جانے والے پرندوں اور ممالیہ جانداروں میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔
اس مریض کا جانوروں سے تعلق اب تک ثابت نہیں ہوسکا مگر ماہرین کے خیال میں ہوسکتا ہے کہ وہ کسی متاثرہ جانور کے قریب رہا ہو مگر اسے پتا نہ چلا ہو۔
ماہرین کی جانب سے اب وائرل جینوم کی سیکونسنگ کی جا رہی ہے تاکہ معلوم ہوسکے کہ یہ وائرس کہاں سے آیا اور کس طرح یہ انسانوں سمیت دیگر ممالیہ جانداروں کو بیمار کرنے کے قابل ہوگیا ہے۔
Missouri میں سامنے آنے والے مریض سے یہ وائرس اس کے قریبی افراد میں نہیں پھیلا اور اب تک ایک سے دوسرے فرد میں اس کا پھیلاؤ ثابت نہیں ہوا، جس کے باعث سی ڈی سی نے برڈ فلو کو انسانوں کے لیے زیادہ خطرناک قرار نہیں دیا۔
ماہرین کے مطابق عام افراد میں اس وائرس کے پھیلاؤ کا خطرہ بہت کم ہے۔