13 ستمبر ، 2024
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسس عامر فاروق نے پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاری اور ان کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق کیس میں ریمارکس دیے کہ پارلیمنٹ تمام اداروں کی ماں ہے اور آپ نے پارلیمنٹ کے اندر گھس کر ممبران اسمبلی کو گرفتار کر لیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کا کیس کی سماعت کے دوران سرکاری وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کر کیا رہے ہیں، یہی کام پہلے اس ہائیکورٹ میں کیا، اب پارلیمنٹ میں کر دیا، کسی ادارے کا وقار باقی نہیں رہنے دینا۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا اسپیکر قومی اسمبلی اپنا کام کر رہے ہیں گرفتاریوں کا معاملہ عدالت بھی دیکھ سکتی ہے، پارلیمنٹ سےگرفتاریوں کے خلاف درخواست آئندہ ہفتے سنیں گے۔
پراسیکیوٹر جنرل اسلام آباد نے کہا پی ٹی آئی جلسے میں ریاست مخالف خوفناک تقاریر کی گئیں، جس پر عدالت نے کہا اگر آپ کی بات مان لی جائے پھر تو قتل کے ملزم کا تو ان کاؤنٹر کر دیں، کسی نے کتنا ہی سنگین جرم کیا ہو اس کو فیئر ٹرائل کا حق ہے۔
جسٹس ثمن رفعت نے کہا جن پولیس آفیشلز نے یہ مقدمہ دیا ان کی کوئی انکوائری ہوئی کہ ان کی کیا ٹریننگ ہوئی ہے۔
خیال رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے دو روکنی بینچ نے پارلیمنٹ ہاؤس سے گرفتار پی ٹی آئی اراکین اسمبلی کے 8 روزہ جسمانی ریمانڈر کو کالعدم قرار دیا ہے۔
دوران سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق کا کہنا تھا جس نے بھی ایف آئی آر لکھی ہے وہ بہت دلچسپ بندہ ہے، اسے کریڈٹ دینا پڑے گا کہ اتنے عرصے بعد اتنی اچھی کامیڈی دیکھی ہے، اس معاملے پر تو پوری فلم بن سکتی ہے۔