15 ستمبر ، 2024
وکیلوں کو تو اپ نے دیکھا ہی ہوگا مگر کیا کبھی سوچا کہ وہ سیاہ رنگ کا کوٹ ہی کیوں پہنتے ہیں؟
اس سوال کا جواب کافی دلچسپ ہے اور اس کے لیے ماضی میں جانا ہوگا۔
19 ویں صدی میں ڈاکٹر اور وکیل دونوں ہی سیاہ کوٹ پہنتے تھے جس کی وجہ سے عام افراد کے لیے ان کی شناخت کرنا مشکل ہوتا تھا۔
مگر وقت گزرنے کے ساتھ ڈاکٹر نے اپنی یونیفارم کا رنگ تبدیل کر لیا اور سفید کوٹ پہننا شروع کردیے۔
سفید رنگ کو صفائی سے منسلک کیا جاتا تھا اور اسی وجہ سے اسپتالوں میں سفید چادروں اور سفید ملبوسات کا استعمال شروع ہو گیا تاکہ جراثیموں کے خلاف جنگ کا اظہار ہو سکے۔
اس کے مقابلے میں وکیلوں کے لباس کی رنگت میں تبدیلی نہیں آئی اور سیاہ رنگ کے انتخاب کی متعدد دلچسپ وجوہات ہیں۔
ویسے یہ جان لیں کہ 17 ویں صدی میں برطانیہ میں وکیلوں کے لیے سیاہ لباس کا استعمال شروع ہوا تھا۔
1685 میں بادشاہ چارلس دوم کا انتقال ہوا اور لوگوں نے سوگ میں سیاہ لباس پہننا شروع کیا، جس کے بعد سے یہ وکیلوں کا رسمی لباس بن گیا۔
جہاں تک اس رنگ کے انتخاب کی وجوہات ہیں تو پہلی وجہ تو یہ ہے کہ تمام رنگوں میں سیاہ رنگ سب سے زیادہ کثیف ہوتا ہے اور کسی اور رنگ سے اس میں کوئی تبدیلی نہیں آتی۔
اسی لیے یہ رنگ اس بات کی علامت سمجھا جاتا ہے کہ سچائی کبھی بھی جھوٹے الزامات میں دب نہیں سکتی اور کسی وکیل کی جانب سے کیا جانے والا ہر فیصلہ بلا سوچے سمجھے نہیں کیا جاتا۔
اسی طرح یہ رنگ طاقت اور اختیار کی علامت بھی سمجھا جاتا ہے، وکیلوں اور ججوں کی جانب سے اس رنگ کا استعمال انصاف کی علامت کے طور پر کیا جاتا ہے۔
ماضی میں بہت کم رنگ ملبوسات کے لیے دستیاب تھے اور ان میں بھی زیادہ تر رنگ موزوں نہیں سمجھے جاتے تھے، اسی لیے بھی سیاہ رنگ وکیلوں کی زندگی کا حصہ بنا۔