Time 15 ستمبر ، 2024
کھیل

اسپورٹس بورڈ کا پی ایف ایف نارملائزیشن کمیٹی کے معاملات پر تحفظات کا اظہار

اسپورٹس بورڈ کا پی ایف ایف  نارملائزیشن کمیٹی کے معاملات پر تحفظات کا اظہار
فوٹو: فائل

پاکستان اسپورٹس بورڈ (پی ایس بی) نے پاکستان فٹبال فیڈریشن (پی ایف ایف) نارملائزیشن کمیٹی (این سی) کے معاملات پر سنگین تحفظات کا اظہار کیا ہے اور فیفا کی طرف سے دیے گئے مینڈیٹ سے انحراف کی نشاندہی کی ہے۔

پی ایس بی نے نارملائزیشن کمیٹی کے چیئرمین ہارون ملک کے نام ایک خط میں فٹبال کے معاملات، خاص طور پر انتخابات کے انعقاد کے طریقہ کار پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ 

خط میں پی ایف ایف کے آئین اور فیفا کے احکامات کی خلاف ورزی کی جانب بھی اشارہ کیا گیا ہے، خط میں کہا گیا ہے کہ پی ایس بی کو فٹبال کمیونٹی کے مختلف اسٹیک ہولڈرز، بشمول کلبز اور ایتھلیٹس، کی جانب سے کئی شکایات موصول ہوئی ہیں جن میں خاص طور پر انتخابات کے انعقاد کے طریقہ کار پر اعتراضات اٹھائے گئے ہیں۔

پی ایس بی نے پی ایف ایف کے آئین کے مطابق کلبز کے سالانہ جنرل باڈی اجلاس میں ووٹ ڈالنے کی اہلیت پر سوالات اٹھائے ہیں۔ اس آرٹیکل کے تحت کسی بھی کلب کو ووٹنگ کا اہل ہونے کے لیے ڈسٹرکٹ لیگ چیمپئن شپ اور ضلعی فٹبال چیمپئن شپ کے 90 فیصد میچوں میں حصہ لینا ضروری ہے۔

پی ایس بی نے سوال اٹھایا ہے کہ کیا نارملائزیشن کمیٹی کے دور میں ضلعی لیگ چیمپئن شپ اور ضلعی فٹبال چیمپئن شپ کا انعقاد ہوا؟ اگر یہ چیمپئن شپ منعقد نہیں ہوئیں تو کلبز کی شرکت کے تناسب کو کیسے طے کیا گیا؟

ضلعی فٹبال انتخابات کے انعقاد پر پی ایس بی نے مزید سنگین تحفظات کا اظہار کیا اور کمیٹی پر واٹس ایپ کے ذریعے ووٹنگ کرانے کا الزام عائد کیا جو کہ سرکاری ووٹنگ طریقہ کار کی خلاف ورزی ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ واٹس ایپ کے ذریعے انتخابات کا انعقاد کرنا ضلعی انتخابات کے قواعد و ضوابط کے مطابق نہیں ہے، جس سے انتخابات کی شفافیت پر سوالات اٹھتے ہیں۔

ایک اور اہم مسئلہ جو پی ایس بی نے اٹھایا وہ نیشنل ویمن کلبز چیمپئن شپ سے ڈپارٹمنٹس کو باہر کرنا تھا جس پر آرمی اسپورٹس بورڈ نے شکایات درج کرائی ہے۔ پی ایس بی نے نشاندہی کی کہ تاریخی طور پر یہ ڈپارٹمنٹس ویمن چیمپئن شپ میں حصہ لیتے رہے ہیں، اور ان کا اخراج پی ایف ایف کے آئندہ انتخابات میں منصفانہ نمائندگی پر اثرانداز ہو سکتا ہے۔

پی ایس بی نے آرمی اسپورٹس ڈائریکٹوریٹ کے اعتراض کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا کہ محکموں کا اخراج پی ایف ایف آئین کے آرٹیکل 23 (a) کی خلاف ورزی ہے، جس کے تحت خواتین کی چیمپئن ٹیم کو پی ایف ایف کانگریس میں ووٹ کا حق حاصل ہے۔

خط میں لکھا گیا ہے کہ پی ایف ایف کے آئندہ انتخابات کے پیش نظر محکموں کا اخراج شمولیت اور منصفانہ نمائندگی کے حق پر سوالات اٹھا سکتا ہے۔

پی ایس بی نے ان مسائل کو فٹبال کی مجموعی گورننس کے لیے چیلنج قرار دیا اور نارملائزیشن کمیٹی سے ان کا حل فیفا کے اصولوں اور پی ایف ایف آئین کے مطابق کرنے کا مطالبہ کیا۔

خط کے آخر میں پی ایس بی نے فوری اور جامع جواب کی توقع ظاہر کی اور کمیٹی کے ساتھ ان مسائل کو حل کرنے کے لیے ملاقات کی درخواست کی۔

مزید خبریں :