17 ستمبر ، 2024
لبنان میں حزب اللہ اراکین کے پیجر ڈیوائسز کے دھماکوں میں 8 افراد شہید جب کہ ڈھائی ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔
پیجر دھماکوں کے بعد لبنان کے اسپتال زخمیوں سے بھرگئے ہیں، 200 زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے۔
لبنانی وزارت صحت کی جانب سے عوام سے زخمیوں کے لیے خون کے عطیات دینےکی اپیل کی گئی ہے۔
حزب اللہ کے ایک عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر غیر ملکی خبررساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پیجر میں دھماکا ہونا موجودہ جنگ کے دوران سکیورٹی کی بڑی ناکامی ہے۔
سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہےکہ حزب اللہ کے ارکان حالیہ ماہ میں لائےگئے پیجرکے نئے ماڈل استعمال کر رہے تھے۔
حزب اللہ نے پیجر دھماکوں کا اسرائیل کو براہ راست ذمہ دار قرار دیا ہے۔ لبنانی میڈیا کےمطابق پیجردھماکے اسرائیل کی جانب سے ڈیوائسز ہیک کیے جانے کےبعد ہوئے، عینی شاہدین کے مطابق پیجر پہلے انتہائی گرم ہوئے پھر دھماکے سے پھٹ گئے، زخمیوں کو زیادہ تر چہرے، پیٹ اور بازوؤں پر زخم آئے ہیں۔
خیال رہےکہ گزشتہ صدی میں پیجر دنیا بھر میں پیغام رسانی کے استعمال ہونے والی معروف ڈیوائس تھی۔
یہ تاروں کے بغیر برقیاتی لہروں کے ذریعے پیغام پہنچانے والی ڈیوائس ہے جس کے ذریعے تحریری اور صوتی پیغام بھیجا جاسکتا ہے۔
20 ویں صدی میں 50 اور 60 کی دہائی میں ایجاد ہونے والی اس ڈیوائس کو 80 کی دہائی میں عروج ملا۔
گزشتہ صدی کی آخری دہائی میں موبائل فون کی آمد کے ساتھ پیجر کا استعمال کم ہونا شروع ہوگیا اور رواں صدی میں اسمارٹ فونز کی آمد نے تو پیجر کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک دی۔
تاہم اب بھی اسے اکثر ممالک میں ایمرجنسی سروس اور سکیورٹی اداروں کے اہکار استعمال کر رہے ہیں کیونکہ جدید پیجر موبائل فونز کے مقابلے میں زیادہ محفوظ تصور کیے جاتے ہیں۔