Time 18 ستمبر ، 2024
دنیا

لبنان میں پیجرز سے دھماکے : کیا اسمارٹ فونز کو بھی اس مقصد کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہے؟

لبنان میں پیجرز سے دھماکے : کیا اسمارٹ فونز کو بھی اس مقصد کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہے؟
لبنان میں 17 ستمبر میں ہزاروں پیجرز دھماکے سے پھٹ گئے تھے / فائل فوٹو

لبنان میں 17 ستمبر کو ہزاروں پیجرز دھماکے سے پھٹ گئے تھے۔

یہ دھماکے متعدد عوامی مقامات جیسے دکانوں، بازاروں اور دیگر پرہجوم جگہوں پر ہوئے اور ایسے کچھ دھماکوں کی ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر سامنے آئی ہیں۔

ویسے تو پیجرز کا استعمال اب کافی حد تک ختم ہوچکا ہے اور ان کی جگہ جدید ڈیوائسز جیسے اسمارٹ فونز نے لے لی ہے۔

دنیا بھر میں اربوں اسمارٹ فونز کا استعمال کیا جارہا ہے تو کیا جس طرح لبنان میں پیجرز کو بڑے پیمانے پر حملے کے لیے استعمال کیا گیا ویسا اسمارٹ فونز کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے؟

خیال رہے کہ حزب اللہ کی جانب سے پیجرز کا استعمال سکیورٹی خدشات کی وجہ سے کیا جا رہا تھا۔

پیجرز کو ٹریک اور ہیک کرنا مشکل ہوتا ہے اور رپورٹ سے عندیہ ملا ہے کہ بارودی مواد ان ڈیوائسز میں نصب کیا گیا تھا۔

نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ اسرائیلی انٹیلی جنس نے دھماکا خیز مواد پیجرز میں نصب کیا جو ایک تائیوانی کمپنی نے تیار کیے تھے۔

اگرچہ کمپنی کی جانب سے اس طرح کے دعوؤں کی تردید کی گئی ہے مگر شواہد سے عندیہ ملا ہے کہ دھماکا خیز مواد کو جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے دور سے پھاڑا گیا۔

تو کیا اسمارٹ فونز کو بھی اس مقصد کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے؟

پیجرز کے مقابلے میں اسمارٹ فونز زیادہ پیچیدہ ہوتے ہیں جن میں سافٹ وئیر سسٹمز اور نیٹ ورک کنکشنز ہوتے ہیں۔

ہیکرز اسمارٹ فونز سافٹ وئیرز کی کمزوری کا فائدہ اٹھا کر انہیں زیادہ گرم یا خراب کرسکتے ہیں مگر ان کے ذریعے لبنان جیسا حملہ کرنا بہت زیادہ مشکل ہے۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ اسمارٹ فونز میں سکیورٹی کی متعدد تہیں ہوتی ہیں اور ان میں صارفین کے تحفظ کے لیے ایسے اقدامات کیے گئے ہیں جو بیٹری کو حد سے زیادہ گرم ہونے سے روکتے ہیں۔

جدید اسمارٹ فونز مختلف میکنزمز جیسے ٹمپریچر ریگولیشن سرکٹس سے لیس ہوتے ہیں جو ڈیوائس زیادہ گرم ہونے پر خودکار طور پر چارجنگ روک دیتے ہیں۔

ایڈوانس کولنگ سسٹمز جیسے ویپر چیمبرز بھی اسمارٹ فونز میں موجود ہیں جو اضافی حرارت کے اخراج کو یقینی بناتے ہیں۔

ویسے تو اسمارٹ فونز خراب یا بہت زیادہ گرم ہو جاتے ہیں مگر ان کے پھٹنے کے واقعات کبھی کبھار ہی سامنے آتے ہیں۔

ایسا بھی بہت کم ہوتا ہے جب کسی اسمارٹ فون میں آگ لگ جاتی ہے جو کسی ہیکر کی کارروائی کی بجائے ڈیوائس کو پہنچنے والے نقصان یا ناقص پرزہ جات کا نتیجہ ہوتی ہے۔

یہاں تک کہ اگر ہیکرز کسی طرح دور بیٹھے اسمارٹ فون کی بیٹری کو گرم کرنے کے قابل ہو بھی جائیں تو بھی بڑے پیمانے پر ان کے پھٹنے کا خطرہ نہ ہونے کے برابر ہے۔

بہت زیادہ گرم ہونے پر کسی فون کے پھولنے یا کسی حد تک جلنے کا امکان تو ہوتا ہے مگر لبنان میں جس طرح بڑے پیمانے پر پیجرز کے دھماکے ہوئے، ویسا اسمارٹ فونز کے ذریعے کرنے کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے۔

مزید خبریں :