19 ستمبر ، 2024
پاکستان کے ٹیسٹ کرکٹر اور چیمپئنز کپ میں ڈولفنز کی نمائندگی کرنے والے فاسٹ بولر میر حمزہ کا کہنا ہے کہ ریڈ بال کے منجھے ہوئے کرکٹرز کیلئے وائٹ بال کرکٹ میں بولنگ کرانا مشکل نہیں ہوتا کیوں کہ ریڈ بال کا تجربہ یہ بتا دیتا ہے کہ کب ، کہاں اور کسے ، کس طرح بولنگ کرانی ہے۔
میر حمزہ نے جیو نیوز سے خصوصی گفتگو میں اپنی کارکردگی، ٹیم کی مشکلات اور مستقبل کی خواہشات کا اظہار کیا۔
میر حمزہ نے کہا کہ جب ان کی کارکردگی سے ٹیم کو فائدہ ہوتا ہے تو ہی انہیں حقیقی خوشی ملتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حالیہ میچوں میں ان کا ردھم اچھا رہا اور وکٹیں بھی ملی ہیں، مگر بدقسمتی سے ٹیم کامیابی حاصل نہیں کر پا رہی، کوشش ہوگی کہ بقیہ میچوں میں ٹیم کو جیت دلانے میں کردار ادا کریں۔
حمزہ نے چیمپئنز کپ میں دوسری بیٹنگ پر ٹیموں کی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہیں سمجھ نہیں آ رہی کہ دوسری بیٹنگ میں ٹیموں کو کیا مسئلہ پیش آ رہا ہے۔ عام کنڈیشنز کے مطابق کچھ نہیں ہو رہا ، نہ رات کو بیٹنگ والی ٹیم فائدہ لے پا رہی نہ صبح نمی دیکھ کر فیصلہ کرنے والی ٹیم کو کچھ مل رہا، ہو سکتا ہے کہ گرم موسم کا اثر کارکردگی پر پڑ رہا ہو۔
ایک سوال کے جواب میں میر حمزہ نے کہا کہ وہ اپنی کارکردگی سے خوش ہیں ، ٹاپ لیول پر پرفارم کرنے سے ذہنی سکون ملتا ہے۔ انہوں نے چیمپئنز کپ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس میں سب کی نظریں ہیں اور ان کا ہدف ہے کہ چار میچوں میں سے کم از کم ایک میں بہترین پلیئر کا ایوارڈ جیتیں۔
اپنی خواہشات کا ذکر کرتے ہوئے میر حمزہ نے کہا کہ جیسے وہ ریڈ بال کرکٹ میں کامیاب رہے ہیں، اسی طرح وائٹ بال کرکٹ میں بھی پاکستان کی نمائندگی کرنا چاہتے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ ریڈ بال کرکٹ کا تجربہ رکھنے والا بولر وائٹ بال کرکٹ میں بھی اچھی کارکردگی دکھا سکتا ہے کیونکہ اسے معلوم ہوتا ہے کہ کن حالات میں کس طرح بولنگ کرنی ہے۔
میر حمزہ کے مطابق ریڈ بال میں کھلاڑی ہر کنڈیشن میں، ہر طرح کے پلیئر کو بولنگ کراتا جس میں نیا گیند بھی ہوتا اور پرانا گیند بھی، یہ تجربہ بولر کو ہر فارمیٹ کیلئے ذہنی طور پر مضبوط کرتا ہے۔
میر حمزہ نے کہا کہ وہ یہاں یہ سوچ کر نہیں آئے کہ ٹاپ کریں یا وائٹ بال میں جگہ بنائیں ۔ ان کا ہمیشہ یہی ذہن ہوتا ہے کہ جس بھی میچ میں کھیلیں، ٹیم کو کامیابی دلائیں۔ چیمپئنز کپ میں بھی یہی خواہش ہے کہ چار میں سے ایک میچ میں مین آف دی میچ ضرور بنیں ۔