20 ستمبر ، 2024
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تخفیف غربت کا اجلاس ہوا جس میں بی آئی ایس پی کے ڈی جی نے اجلاس میں بریفنگ دی۔
ڈی جی نے اجلاس کو بتایا کہ بہت سے خاندان اپنا بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا کارڈ بیچ کر سال بھر کے پیسے اکھٹے کر لیتے ہیں جس کیلئے بائیو میٹرک سسٹم پر کام کیا جا رہا ہے تاکہ نظام کو شفاف بنایا جا سکے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں سندھ کا حصہ 31 فیصد، بلوچستان کا 6 فیصد اور پنجاب کا حصہ 27 فیصد ہے۔
اجلاس میں مزید انکشاف ہوا کہ بلوچستان کے ضلع قلعہ عبداللہ میں غربت 92 فیصد ہے جبکہ وہاں بی آئی ایس پی کے صرف 2 ملازمین ہیں۔