21 ستمبر ، 2024
لاہور میں کاہنہ کے مقام پر پاکستان تحریک انصاف کے جلسے کا وقت ختم ہوتے ہی کچھ منٹ بعد پولیس ایکشن میں آئی، لائٹیں اور ساؤنڈ سسٹم بند کروایا اور کنٹینر پر چڑھ کر رہنماوں کو اتارا۔
پی ٹی آئی کے لاہور جلسے کیلئے لاہور کی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جلسہ ختم کرنے کے لیے 6 بجے کا وقت دیا گیا تھا۔
مقررہ وقت ختم ہوتے ہی پہلے ڈی جے نے اپنا ساؤنڈ سسٹم آف کر دیا اور اس کے بعد پولیس بھی ایکشن میں آگئی۔ جلسہ گاہ کی لائیٹیں بند کر دیں جس کے بعث جلسہ گاہ میں اندھیرا چھا گیا۔
پولیس نے اسٹیج پر پہنچ کراسٹیج بھی پی ٹی آئی رہنماؤں سے خالی کرالیا تاہم جلسہ گاہ میں موجود لوگوں نے موبائل کی لائیٹں آن کر لیں۔
لائٹس بند ہونے پر شرکا جلسہ گاہ سے واپس چلے گئے۔
دوسری جانب خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور اپنے قافلے کے ہمراہ لاہور کے حدود میں داخل ہوئے اور فیروزوالا پہنچ کر رکاوٹ کیلئے کھڑی گاڑی کو دیکھ کر طیش میں آ گئے، اپنی گن سے گاڑی کا شیشہ توڑا اور تمام رکاوٹیں عبور کرتے کاہنہ میں جلسہ گاہ پہنچ گئے۔
وہاں موجود کارکن انہیں دیکھ کر جوش میں آ گئے، علی امین گاڑی سے باہر نکلے ہاتھ ہلا کر ان کے نعروں کا جواب دیا اور کارکنوں سے گفتگو بھی کی پھر روانہ ہوگئے۔
اس سے قبل پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر، جنرل سیکرٹری سلمان اکرم راجہ اور پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر احمد خان بھجر سمیت دیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔
ڈپٹی کمشنر لاہور سید موسیٰ رضا نے ہدایت کی تھی کہ منتظمین جلسے کے اختتامی اوقات پرفوری عمل کریں، جلسہ ختم کرنے کا وقت 6 بجے تک تھا۔
انہوں نے کہا کہ جلسہ ختم کرنے کے اوقات پر فوری عمل کیا جائے، این او سی کی خلاف ورزی پرقانون کےمطابق کارروائی کی جائےگی۔