Time 02 اکتوبر ، 2024
صحت و سائنس

ایسا اے آئی ماڈل تیار جو آواز سن کر ذیابیطس ٹائپ 2 سے متاثر ہونیکی تشخیص کرسکتا ہے

ایسا اے آئی ماڈل تیار جو آواز سن کر ذیابیطس ٹائپ 2 سے متاثر ہونیکی تشخیص کرسکتا ہے
ذیابیطس کے 90 فیصد مریض ذیابیطس ٹائپ 2 کے شکار ہوتے ہیں / فائل فوٹو

سائنسدانوں نے آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی پر مبنی ایسا ماڈل تیار کیا ہے جو آواز سن کر یہ بتا سکتا ہے کہ کوئی فرد ذیابیطس ٹائپ 2 کا شکار ہے یا نہیں۔

لگسمبرگ انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ کے ماہرین نے یہ اے آئی ماڈل تیار کیا ہے۔

یہ اے آئی ماڈل آواز سن کر مردوں میں 71 فیصد اور خواتین 66 فیصد تک ذیابیطس کی درست تشخیص کر سکتا ہے۔

اس تحقیق میں 607 افراد کی ریکارڈنگز کو استعمال کیا گیا۔

ان افراد کی کم از کم 25 سیکنڈ کی وائس ریکارڈنگز کو اے آئی ماڈل کو سنایا گیا تھا۔

اس کے ساتھ ساتھ ان افراد کی عمر، جنس، جسمانی وزن اور فشار خون کی تفصیلات بھی حاصل کی گئیں۔

محققین نے بتایا کہ اس وقت ذیابیطس ٹائپ 2 کی تشخیص کے لیے بہت زیادہ وقت اور مہنگے لیبارٹری ٹیسٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اے آئی اور وائس ٹیکنالوجی کو آپس میں ملانے سے ہم زیادہ جلد ذیابیطس ٹائپ 2 کی تشخیص کرسکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس تحقیق میں آواز سے مرض کا تجزیہ کرنے کی جانب پہلا قدم اٹھایا گیا ہے۔

خیال رہے کہ دنیا بھر میں ذیابیطس کے 90 فیصد مریض ذیابیطس ٹائپ 2 کے شکار ہوتے ہیں۔

ایک تخمینے کے مطابق دنیا بھر میں ذیابیطس ٹائپ 2 کے 50 فیصد مریضوں کو اس بیماری کا علم بہت تاخیر سے ہوتا ہے کیونکہ اس کی علامات بہت زیادہ نمایاں نہیں ہوتیں یا ان پر توجہ مرکوز نہیں کی جاتی۔

اس تحقیق کے لیے ماہرین نے ایسا اے آئی الگورتھم تیار کیا جو آواز کا تجزیہ کرکے مرض کی تشخیص میں مدد فراہم کرتا ہے۔

ماہرین نے 2 جدید ترین تکنیکس کا استعمال کیا تاکہ مرض کی تشخیص کی جاسکے۔

محققین کے مطابق اب تک نتائج حوصلہ افزا ہیں، مگر اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ نتائج کی ٹھوس تصدیق ہوسکے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ٹیکنالوجی ذیابیطس ٹائپ 2 کی تشخیص کے لیے اہم ثابت ہوگی۔

اس تحقیق کے نتائج European Association for the Study of Diabetes کے سالانہ اجلاس کے موقع پر پیش کیے گئے۔

خیال رہے کہ ذیابیطس ایسا دائمی اور سنگین مرض ہے جس کا سامنا ہر 10 میں سے ایک فرد کو ہوتا ہے اور دنیا بھر اس کے کیسز کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔

مزید خبریں :