Time 06 اکتوبر ، 2024
صحت و سائنس

روزانہ ایک سیب کھانے کا یہ فائدہ جانتے ہیں؟

روزانہ ایک سیب کھانے کا یہ فائدہ جانتے ہیں؟
یہ بات ایک تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو

کہا جاتا ہے کہ ایک سیب روزانہ کھانے سے آپ ڈاکٹروں کو خود سے دور رکھ سکتے ہیں۔

کم از کم یہ بات دماغی امراض کے حوالے سے ضرور درست نظر آتی ہے مگر اس کے ساتھ چائے اور بیریز کا استعمال بھی ضروری ہے۔

یہ بات شمالی آئرلینڈ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

کوئینز یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ فلیونوئڈز نامی مرکبات سے بھرپور غذائیں جیسے سیب کھانے سے دماغی تنزلی کا باعث بننے والے مرض ڈیمینشیا سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔

اس وقت ڈیمینشیا کا کوئی علاج دستیاب نہیں،اسی لیے اس سے خود کو محفوظ رکھنا ضروری ہے۔

فلیونوئڈز ایسے حیاتیاتی مرکبات ہیں جو پھلوں اور سبزیوں جیسے بیریز، سیب، انگور، مالٹے، گریپ فروٹ، چائے (سیاہ اور سبز)، شکرقندی، پیاز اور ڈارک چاکلیٹ میں پائے جاتے ہیں۔

یہ مانا جاتا ہے کہ یہ مرکبات ورم میں کمی لاتے ہیں، خون کی شریانوں کے افعال بہتر بناتے ہیں اور دماغ میں نئے نیورونز بننے کے عمل کو بہتر کرتے ہیں۔

اس نئی تحقیق میں بتایا گیا کہ فلیونوئڈز سے بھرپور غذاؤں کے استعمال سے دماغی تنزلی کی رفتار کو سست کرنے میں مدد ملتی ہے۔

تحقیق میں 48 سے 70 سال کی عمر کے ایک لاکھ 21 ہزار سے زائد افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی۔

ان افراد کا ڈیٹا یوکے بائیو بینک سے حاصل کیا گیا تھا جس میں ان کی غذائی عادات اور دیگر ضروری تفصیلات موجود تھیں۔

محققین نے جائزہ لیا کہ یہ افراد روزانہ اپنی غذا سے کتنی مقدار میں فلیونوئڈز کو جسم کا حصہ بناتے ہیں۔

ان افراد کی صحت کا جائزہ 9.2 سال تک لیا گیا جس دوران 882 ڈیمینشیا کے کیسز رپورٹ ہوئے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ فلیوئونڈز سے بھرپور غذاؤں کا استعمال کرنے والے افراد جسمانی طور پر زیادہ متحرک ہوتے ہیں اور ان کا جسمانی وزن بھی دیگر سے کم ہوتا ہے۔

تحقیق کے مطابق فلیونوئڈز سے بھرپور غذاؤں کا استعمال کرنے والے افراد میں ڈیمینشیا سے متاثر ہونے کا خطرہ 28 فیصد تک گھٹ جاتا ہے۔

درحقیقت جینیاتی طور پر ڈیمینشیا کے زیادہ خطرے سے دوچار افراد کو ان غذاؤں کے استعمال سے زیادہ فائدہ ہوتا ہے کیونکہ اس دماغی مرض کا خطرہ 43 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ چائے اور بیریز کا استعمال اس حوالے سے زیادہ مددگار ثابت ہوتا ہے کیونکہ ان میں فلیونوئڈز کی ایک مخصوص قسم فلیونولز کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل JAMA Network Open میں شائع ہوئے۔

مزید خبریں :