12 اکتوبر ، 2024
بلوچستان کے علاقے دُکی میں کوئلہ کانوں پر راکٹوں اور دستی بموں سے حملے اور فائرنگ سے کان کنوں کی ہلاکتوں پر علاقے میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کردی گئی۔
دکی میں 21 مزدوروں کے قتل کے خلاف تاجر برادری، سیاسی جماعتوں اور مزدوروں کی تنظیموں کی اپیل شٹرڈاؤن ہڑتال کی گئی۔
جبکہ جاں بحق مزدوروں کے لواحقین اور شہریوں نے میتوں کے ہمراہ دکی کے باچا خان چوک پر دھرنا دیا جو کئی گھنٹوں بعد صوبائی وزرا سے مذاکرت کے بعد ختم کیا گیا۔
گزشتہ رات نامعلوم مسلح افراد کی جانب سے بلوچستان کے ضلع دکی میں کوئلے کی کانوں پر راکٹوں اور دستی بموں سے حملے اور جدید اسلحے سے وہاں موجود کان کنوں پر فائرنگ کا واقعہ پیش آگیا تھا، دہشتگرد حملے میں 21 کان کن جاں بحق جبکہ 7 زخمی ہوگئے تھے۔
جاں بحق کان کنوں کا تعلق افغانستان، ژوب، قلعہ سیف اللہ، پشین، کچلاک موسیٰ خیل اور مسلم باغ سے تھا، مسلح حملہ آوروں نے دس کوئلہ کانوں کی مشینری کو بھی نذر آتش کردیا تھا۔
واقعے کے بعد بلوچستان حکومت کے وزرا نے دہشتگردی کے خاتمے کا عزم دہراتے ہوئے واقعات کے تانے بانے بھارت سے جوڑ دیے تھے۔
واقعے کی مذمت کرتے ہوئے گورنر بلوچستان شیخ جعفر مندوخیل کا کہنا تھا کہ آج سماج دشمن عناصر نے بے رحمی سے کئی گھرانوں سے واحد کفیل بھی چھین لیا ہے، ہمیں احساس ہے ہمارے چند الفاظ ان لوگوں کے درد کو کم نہیں کرسکتے۔
صوبائی حکومت کے وزرا کا کہنا تھا کہ ہم اس دشمن کے ساتھ لڑ رہے ہیں، جس کے کوئی اقدار نہیں ہیں، جس کا نہ کوئی مذہب ہے نہ کوئی قومیت اور نہ ہی اس کی کوئی اخلاقیات ہیں اسکو پسپا تو ہم ہرصورت کریں گے۔