16 اکتوبر ، 2024
کسی فرد کا بلڈ گروپ فالج کے خطرے کی نشاندہی کرسکتا ہے۔
یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔
یونیورسٹی آف میری لینڈ اسکول آف میڈیسین کی تحقیق میں 60 سال سے کم عمر افراد میں فالج کے خطرے کی وجوہات کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔
اس مقصد کے لیے فالج کے 17 ہزار مریضوں اور لگ بھگ 6 لاکھ صحت مند افراد پر ہونے والی 48 تحقیقی رپورٹس کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا۔
اس کے بعد محققین نے کروموسومز کی جانچ پڑتال کرکے ان جینیاتی اقسام کی شناخت کی جو فالج سے جڑی تھیں۔
انہوں نے ان اقسام اور قبل از وقت فالج (60 سال کی عمر سے قبل) کے درمیان تعلق دریافت کیا اور یہ بھی معلوم کیا کہ اس حوالے سے بلڈ گروپ یعنی اے، اے بی، بی یا او بلڈ گروپ بھی کردار ادا کرتے ہیں۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اے بلڈ گروپ کے حامل افراد میں 60 سال کی عمر سے قبل فالج کا امکان زیادہ ہوتا ہے جبکہ او بلڈ گروپ والے افراد میں سب سے کم۔
جنس اور دیگر عناصر کو مدنظر رکھتے ہوئے محققین نے دریافت کیا کہ جن افراد کا بلڈ گروپ اے ہوتا ہے ان میں 60 سال کی عمر سے قبل فالج کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں 16 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔
اس کے مقابلے میں او بلڈ گروپ والے افراد میں 60 سال سے قبل فالج کا خطرہ 12 فیصد کم ہوتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ تحقیق میں جینیاتی عناصر کو دیکھا گیا تھا جس سے بلڈ گروپس اور جلد فالج کے خطرے میں تعلق دریافت ہوا۔
البتہ انہوں نے زور دیا کہ یہ خطرہ معتدل ہے اور اے بلڈ گروپ کے حامل افراد کو زیادہ فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ابھی یہ نہیں جانتے کہ اے بلڈ گروپ والے افراد میں یہ خطرہ دیگر کے مقابلے میں کچھ زیادہ کیوں ہوتا ہے مگر یہ ممکنہ طور پر بلڈ کلاٹ کے عناصر سے جڑا ہوسکتا ہے۔
اس سے قبل تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ اے بلڈ گروپ والے افراد میں بلڈ کلاٹ کا امکان دیگر گروپس کے مقابلے تھوڑا زیادہ ہوتا ہے۔
محققین نے کہا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ فالج کا خطرہ بڑھانے والے میکنزمز کی وضاحت کی جاسکے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل نیورولوجی میں شائع ہوئے۔