16 اکتوبر ، 2024
اگر تو آپ کو منہ میٹھا کرنے کا بہت زیادہ شوق ہے تو ذیابیطس سے ہٹ کر بھی یہ عادت دماغی صحت کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے۔
یہ انتباہ برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔
سرے یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ بہت زیادہ میٹھا کھانے کی عادت نہ صرف ذیابیطس ٹائپ 2 اور موٹاپے کا خطرہ بڑھاتی ہے بلکہ اس سے دماغی امراض جیسے ڈپریشن سے متاثر ہونے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
اس تحقیق کے لیے لگ بھگ 3 ہزار افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔
تحقیق کے دوران دیکھا گیا کہ ہماری غذائی عادات سے دماغی صحت پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ جو افراد چینی سے بنی غذاؤں اور مشروبات کو پھلوں اور سبزیوں پر ترجیح دیتے ہیں ان کے جسموں کے اندر ورم اور گلوکوز کی سطح میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے۔
اس کے نتیجے میں میٹابولک امراض جیسے ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر اور دماغی امراض جیسے ڈپریشن سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے۔
تحقیق کے مطابق چینی کا زیادہ استعمال کرنے والے افراد میں ڈپریشن سے متاثر ہونے کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں 31 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔
ان افراد کو ورم، ہائی بلڈ گلوکوز اور خون میں چکنائی جیسے مسائل کا سامنا ہوتا ہے جس سے امراض قلب کا خطرہ بڑھتا ہے۔
اس کے مقابلے میں پھلوں اور سبزیوں کے استعمال کو ترجیح دینے والے افراد میں امراض قلب، فالج اور دماغی امراض کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ ہم جو کچھ کھاتے ہیں اس سے ہماری صحت پر براہ راست اثرات مرتب ہوتے ہیں، اگر کیک، مٹھائیاں اور میٹھے مشروبات آپ کو پسند ہیں تو ہماری تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ اس سے صحت پر متعدد منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس عادت سے ڈپریشن جیسے مرض کا خطرہ بڑھتا ہے جبکہ ذیابیطس اور امراض قلب کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل آف ٹرانسلیشنل میڈیسن میں شائع ہوئے۔