23 اکتوبر ، 2024
26 ویں آئینی ترمیم کے تحت پارلیمانی کمیٹی کی جانب سے نئے چیف جسٹس کیلئے جسٹس یحیٰ آفریدی کے نامزدگی کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما حامد خان نے کہا ہے کہ توقع ہے جسٹس یحییٰ آفریدی اس پیشکش کو قبول نہیں کریں گے۔
حامد خان نے کہا کہ آؤٹ آف ٹرن دو بار چیف جسٹس تعینات کیے گئے جس سے ملک کا بڑا نقصان ہوا، ہم وکلا کے ساتھ مل کر اس تعیناتی کے خلاف تحریک چلائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ وکلا میں اگر کوئی تقسیم ہوئی تو بار کے اگلے الیکشن میں سامنے آ جائے گی، اس طرح کا اقدام سپریم کورٹ کو تقسیم کرنے کیلئے کیا گیا ہے۔
دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ ہمیں وکلا اور پی ٹی آئی کے وکلا میں فرق کو سامنے رکھنا چاہیے، پی ٹی آئی ہمیشہ سیاست میں عدلیہ کو استعمال کرتی ہے، جو بحران چل رہا ہے اس میں اسٹیٹس مین شپ کی ضرورت ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ تینوں ججز کی قابلیت میں 20-19 کا ہی فرق ہوگا، جسٹس یحییٰ آفریدی میں قائدانہ صلاحیت ہے، جسٹس یحییٰ آفریدی کی تعیناتی کا فیصلہ میرٹ پر کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے نفاذ کے بعد نئے چیف جسٹس آف پاکستان کی تقرری کے لیے خصوصی پارلیمانی کمیٹی نے جسٹس یحییٰ آفریدی کو دوتہائی اکثریت سے چیف جسٹس نامزد کردیا ہے۔
12 رکنی خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا بند کمرہ اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس کے کمیٹی روم 5 میں ہوا۔ سنی اتحاد کونسل کے 3 ارکان علی ظفر، بیرسٹر گوہر اور حامد رضا نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔
چیف جسٹس کی تقرری کیلئے سیکرٹری قانون نے 3 سینیئر موسٹ ججز کے ناموں کا پینل کمیٹی کو بھجوایا تھا۔ سپریم کورٹ کے تین سینئر ترین ججز میں جسٹس منصورعلی شاہ، جسٹس منیب اختر اور جسٹس یحییٰ آفریدی شامل ہیں۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کمیٹی رکن اور وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ کمیٹی نے جسٹس یحییٰ آفریدی کا نام وزیراعظم کوبھیج دیا ہے، کمیٹی نے دوتہائی اکثریت سے جسٹس یحییٰ آفریدی کو چیف جسٹس پاکستان نامزد کیا ہے۔